فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اہل بدعت کافر نہیں فرمایا: مبتدعین کافر نہیں ہیں قرآن و حدیث میں تاویل کرتے ہیں تکذیب نہیں کرتے، تکذیب سے کفر لازم آتا ہے تاویل سے نہیں لازم آتا، مگر اس میں اتنی شرط ہے کہ وہ تاویل ضروریاتِ دین میں نہ ہو۔۱؎ بدعتی وہ ہے جس کے عقیدہ میں خرابی ہو اور جس کے صرف عمل میں کوتاہی ہو، اس کو بدعتی نہ کہو۔۲؎احداث للدین اور احداث فی الدین کی تشریح ایک احداث فی الدین ہے اورایک احداث للدین ہے، اول بدعت ہے اور دوسری قسم کسی مامور بہ کی تکمیل کی تدبیر ہے خود مقصود بالذات نہیں لہٰذا بدعت نہیں ۔۳؎ احداث فی الدین اورشئی ہے اور احداث للدین اور شئی ہے یعنی ایک تو یہ صورت ہے کہ نئی بات کو دین میں داخل کیا جائے، جیسے مولود ، فاتحہ وغیرہ تو یہ بدعت محرمہ ہے، اور ایک یہ صورت ہے کہ نئی بات دین کی حفاظت کے لئے ایجاد کی جائے جیسے ہر زمانہ میں نئے نئے اسلحہ کی ایجاد ہے، پرانے اسلحے آج کل کا ر آمد نہیں ، یا دین کی حفاظت کے لئے مدارس وغیرہ کا قائم کرنا یہ بدعت نہیں ، کیونکہ ان کو دین میں داخل کرکے جزء دین نہیں بنایا گیا۔۴؎ فرمایا کہ غیرمقلد ہر بات کو بدعت کہتے ہیں خصوصاً طریق (تصوف)کے اندر جن چیزوں کا درجہ محض تدابیر کا ہے ان کو بھی بدعت کہتے ہیں ،حضرت مولانا قاسم صاحب ؒ نے ایسی چیزوں کی ایک عجیب مثال دی تھی کہ ایک طبیب نے نسخہ شربت بزوری لکھا ،ایک موقع توایسا ہے کہ وہاں شربت بزوری بنابنایا ملتا ہے وہ لاکر ------------------------------ ۱؎ مقالات حکمت ص:۲۵ ۲؎ انفاس عیسی ۲؍ ۶۲۶ ۳؎ انفاس عیسی ص ۵۷۹ ۴؎ انفاس عیسی ۱؍ ۳۳۲