فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مولانا اسمعیل صاحب نے فرمایا کہ اگر قرآن شریف کے سامنے کوئی کھڑا ہوجائے تویہ کیسا ہے؟ کہا یہ جائز ہے مولانا نے فرمایا کہ دونوں صورتوں میں فرق کیا ہے چار پائی پر بیٹھنے میں اگر بے ادبی پیروں سے ہے تو کھڑے ہونے والوں کے بھی پیر نیچے ہیں ، اور اگر بے ادبی سرین کے اونچے ہونے سے ہے تو سرین کھڑے ہونے والے کے بھی اونچے ہیں ، وہ مولوی صاحب حیران ہوکر خاموش ہوگئے اگرفقیہ ہوتے تو کہہ دیتے کہ ادب کا مدارف عرف پر ہے اور عرف میں پہلی صورت کو بے ادبی اور دوسری صورت کو ادب شمار کیا جاتا ہے بہر حال ادب کا مدار عرف پر ہے، فقہاء نے اس کو خوب سمجھا ہے۔۱؎منبر پر قرآن شریف رکھنا بے ادبی ہے یا نہیں ؟ کسی صاحب نے خانقاہ کی مسجد کے منبر کی بیچ کی سیڑھی پر حمائل شریف رکھ دی حضرت والا نے فرمایا حمائل کو اس جگہ اس طرح رکھنا بے ادبی ہے کیونکہ اس سیڑھی پر خطیب پاؤں رکھتا ہے گو حمائل جزدان میں ہے مگر چونکہ جزدان حمائل سے اس وقت لپٹا ہوا ہے الگ نہیں ہے اور حمائل اور زینہ کے درمیان کا حائل ہونا بے ادبی کے لئے نافی نہیں بلکہ اس جزدان کے نیچے یعنی منبر کی سیڑھی کی سطح کے اوپرکپڑا رکھا ہوا ہوتا اور اس کپڑے پر حمائل ہوتی تو بے ادبی نہ ہوتی ۔ البتہ اگر یہاں جزدان حمائل سے الگ ہوتا اور حمائل اس کے اوپر ہوتی تو گو جزدان کے نیچے کپڑا بھی نہ ہو تامگر بے ادبی نہ ہوتی کیونکہ اس وقت بھی گو حمائل سیڑھی پر ہوتی مگر عرفاً یہ کہا جاتا ہے کہ حمائل جزدان پر رکھی ہے، اور جزدان پر رکھنا ظاہر ہے کہ بے ادبی نہیں اور اب جب کہ حمائل جزدان میں لپٹی ہوئی ہے اگرچہ جزدان منبر کی سیڑھی اور حمائل کے درمیان حائل ہے مگر اس وقت عرفاً یہ نہیں کہہ سکتے کہ حمائل جزدان پر رکھی ہے بلکہ یہی کہا جائے گا کہ منبر کی سیڑھی پر رکھی ہے اور حمائل کامسجد کی سیڑھی پر رکھنا خلاف ادب ہے۔ ------------------------------ ۱؎ التبلیغ ج ۹ ص ۶۶