فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
وعلی ہذا، کافروں کی زبان اور ان کے لب ولہجہ اور طرز کلام کو اس لئے اختیار کرنا کہ ہم بھی انگریزوں کے مشابہ بن جائیں تو بلاشبہ یہ ممنوع ہوگا۔ (۳) اور جوچیزیں دوسری قوموں کی نہ قومی وضع ہیں نہ مذہبی ہیں گوان کی ایجاد ہوں اورعام ضرورت کی چیزیں ہیں جیسے دیا سلائی یا گھڑی یا نئے ہتھیار یا نئی ورزشیں جن کا بدل ہماری قوم میں نہ ہو اس کا برتنا جائز ہے مگر ان جائز چیزوں کی تفصیل اپنی عقل سے نہ کریں بلکہ علماء سے پوچھ لیں ۔ ایجادات وانتظامات اور اسلحہ اورسامانِ جنگ میں غیرقوموں کے طریقے لے لینا جائز ہے جیسے بندوق ہوائی جہاز وغیرہ یہ درحقیقت تشبہ نہیں مگرشرط یہ ہے کہ اس کے استعمال سے نیت وارادہ کافروں کی مشابہت کا نہ ہو، یہ ان ایجادات کا حکم ہے جن کا بدل مسلمانوں کے پاس نہیں اور جوایسی ایجاد ہوں کہ جس کا بدل مسلمانوں کے پاس موجود ہو تو اس میں تشبہ مکروہ ہے۔ (۴) مسلمانوں میں جو فاسق یا بدعتی ہیں ان کی وضع اختیار کرنا بھی گناہ ہے پھر ان سب ناجائز وضعوں میں اگر پوری وضع بنائی تو زیادہ گناہ ہوگا اور اگر ادھوری بنائی تو اس سے کم ہوگا۔۱؎تشبہ کے درجات نصوص صریحہ سے تشبہ با اہل باطل خصوص غیر مسلم ، پھر خصوص اہل کتاب کا محل وعید ہونا ثابت ہے، من تشبہ بقوم فہومنہم میں وعید کا شدید ہونا ظاہر ہے کہ کفار کے ساتھ تشبہ کرنے کو کفار میں سے شمار ہونے کا موجب فرمایا گیا۔ اول تو ان کے ساتھ تشبہ ہی مذموم ہے پھر خصوص جب وہ تشبہ امر متعلق بالدین میں ہوکہ تشبہ فی الامر الدنیاوی سے تشبہ فی الامر الدینی اشد ہے، حضرت ------------------------------ ۱؎ انفاس عیسی، وعظ الحدود ص ۱۹، سیرۃ المصطفیٰ بحوالہ حکیم الامت حضرت تھانویؒ ص:۵۵۹- ۵۶۰