فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
علت نکالنے کا ہم کو کیوں اختیار نہیں ہماری اور فقہاء کی بیان کردہ علتوں کا فرق یہ مقام فقہاء ہی کا تھا باقی ہمیں جائز نہیں نہ علت نکالنا، نہ اس میں تصرف کرنا، ایک تو اس لئے کہ ہم میں وہ فہم نہیں ، دوسری بات یہ کہ فقہاء تو اس لئے علت نکالتے تھے کہ حکم کا تعدیہ کریں ، ہمیں حکم کا تعدیہ تھوڑی کرنا ہے اور اس وقت اجازت دینے میں ایک خرابی یہ ہے کہ الحاد کا دروازہ کھلتا ہے۔ آج کل یہ مرض بہت پھیل گیا ہے کہ ہر حکم کی علت اپنے جی سے تراشتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ جو حکمت ہم نے تراشی ہے وہ مدار حکم ہے، تو جہاں یہ مدار حکم نہ ہوگا حکم بھی نہ ہوگا، ایک شخص نے وضو کی حکمت سمجھائی اور خوب سمجھائی کہ کیسی رعایت ہے کہ وضو میں اطراف (اعضاء) دھونے مقرر کئے جو چھ ہیں اور جہات بھی چھ ہی ہیں ، اور چونکہ عرب میں اکثر یہی اعضاء کھلے رہتے تھے، جن پر گرد غبار اور پیشاب مواشی کی چھینٹیں پڑتی رہتی تھیں ، اس لئے صرف ان کے دھلوانے پر اکتفاء کیا، اب آگے ٹھوکر کھائی کہا کہ جب علت یہ ہے تو اب (اس زمانہ میں ہم جیسے لوگ )آئینہ دار بنگلوں میں رہتے ہیں ، یہاں گرد غبار کہاں اس لئے ہمیں وضو کرنے کی ضرورت نہیں ، چنانچہ یہ کمبخت بے وضو ہی نماز پڑھتا رہا۔ اور لیجئے روزہ کیوں فرض ہوا، کسر قوت بہیمیہ (شہوانی قوت کو توڑنے) کے لئے اور چونکہ ہم نے تعلیم کی وجہ سے اپنے نفس کی تہذیب کرلی ہے، اس لئے اب ہمیں روزہ رکھنے (کی ضرورت نہیں )تحصیل حاصل ہے۔ نماز تواضع کے لئے فرض کی گئی ہے کیونکہ وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ فرمایا ہے اور ہم میں پہلے ہی سے تواضع موجود ہے، اس لئے نماز کی ضرورت نہیں ۔