فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مباح یا مندوب کے ذریعہ معصیت ہونے میں سبب قریب و بعید کی تفصیل بدعات ورسومات میں جو مابہ المنع ہے وہ یہ ہے کہ جو شئے سبب قریب ہو معصیت کا وہ معصیت ہے اور سبب قریب اس لیے کہا کہ یوں تو ہر امر بتَسبُّب بعید مفضی الی المعصیت ہوجاتا ہے، مثلاً کسی نے نکاح کیا اور اس کے لڑکا پیدا ہوا، اور وہ لڑکا مرتد ہوگیا تو دیکھو یہ نکاح سبب بعید اس کے ارتداد کا ہے لیکن اس سببیَّت کی وجہ سے نکاح کو حرام نہ کہا جاوے گا، شریعت میں بہت وسعت اوررحمت ہے، پس غالب حالات میں جوشئے بلاواسطہ سبب معصیت ہو وہ معصیت ہے بہت لوگ اس مسئلہ سے غافل ہیں عوام ہیں ہی لیکن خواص میں بھی بہت ناواقف ہیں حالانکہ یہ مسئلہ خود قرآن سے ثابت ہے اگر بالفرض قرآن سے یہ مسئلہ ثابت بھی نہ ہوتا تو فقہ سے تو ثابت ہی ہے، چنانچہ فقہاء نے صاف صاف لکھا ہے کہ جو مندوب و مباح سبب ہوجاوے معصیت کا وہ ممنوع ہے۔جو مباح یا مندوب مفضی الی المعصیت ہو وہ ممنوع ہوجاتا ہے اس کے چند نظائر اور مثالیں اور دلائل فقہاء نے بہت سی ایسی چیزوں کو کہ بظاہر وہ سنت ہیں محض اس بناء پر منع کیا ہے کہ وہ امر سبب بن گیا ہے معصیت کا، چنانچہ سجدہ شکر کو مکروہ کہا ہے حالانکہ ثابت ہے کہ احیاناً جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ شکر کیا ہے جیسا حدیثوں میں صاف وارد ہے گو اس میں تاویل’’ صلی صلوۃ‘‘ کی گئی ہے، لیکن اس میں شک نہیں کہ تاویل بعید ہے، سیدھی بات یہی ہے کہ آپ نے کبھی کبھی سجدہ شکر کیا ہے اور اکثر نہیں کیا، پس فقہاء نے اس سے سمجھا کہ سجدہ شکر مقاصد دین سے نہیں ہے فی نفسہ مندوب