فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مباح میں غلو اور انہماک کے ممنوع ہونے کا ثبوت احادیث مبارکہ سے حدیث میں ہے لاتکثر الکلام بغیر ذکر اﷲ فان کثرۃ الکلام بغیر ذکر اﷲ قسوۃ وان ابعد الشئی عند اﷲ القلب القاسی یعنی اللہ کی یاد کے سوا کلام کی کثرت نہ کر اس لیے کہ کثرت کلام بدون ذکر اللہ کے قساوت ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ دور قلب قاسی ہے۔ اور ارشاد ہے لاتکثر الضحک فان کثرۃ الضحک تمیت القلب یعنی ہنسی زیادہ مت کرو، کیونکہ کثرت ہنسی دل کو مردہ کردیتی ہے۔ اورایک حدیث اس مسئلہ پر سب سے زیادہ دال ہے گواس میں ذرا فکر کی ضرورت اور اس میں بہت بڑی مضرت کی تصریح ہے اور نیز طلبہ کے کام کی بات ہے وہ یہ ہے کہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ عید کا دن تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم دولت خانہ میں تشریف رکھتے تھے، دولڑکیاں دف لئے بجارہی تھیں اور گارہی تھیں اور ایک روایت میں ایک قصہ حبشن کا آیا ہے کہ لڑکے جمع تھے اور وہ اچھل کود رہے تھے ۔ بہرحال دوچھوکریاں تھیں اور وہ کچھ گابجارہی تھیں اور حضور چادرہ اوڑھے لیٹے ہوئے تھے ،حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور وہ برابر اسی طرح گاتی رہیں ، اس کے بعد حضرت عمررضی اللہ عنہ تشریف لائے تو وہ بھاگ گئیں ، حضور نے فرمایا کہ دیکھو میں لیٹاتھا یہ لڑکیاں گاتی رہیں ،اس کے بعد ابوبکرؓ آئے پھر بھی گاتی رہیں پھراے عمر ؓ تم آئے تمہارے آتے ہی بھاگ گئیں تم سے شیطان بھاگتا ہے ۔ اس حدیث میں طلبہ کو سخت اشکال ہوتاہے کہ وہ فعل جائز تھا یاناجائز اگر ناجائز تھا تو حضور نے کیسے گوارافرمایا اور اگر ناجائز نہیں تھا بلکہ جائزتھا تو شیطان کی