فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کرنا دوسروں کو مضر ہے۔ پس اس تفسیر پر حق اللہ وحق العبد میں کہیں تعارض نہیں ہوا، اور جو اشکال حق العبد کو حق اللہ پر مقدم کرنے میں ہوتا تھا وہ بھی نہ رہا کیونکہ اس تفسیر پر جس کو حق اللہ کہا جاتا ہے وہ حقیقت میں حق النفس ہے پس جہاں حق اللہ پر حق العبد کو مقدم کیا جاتا ہے وہاں در حقیقت حق الغیر کو حق النفس پر مقدم کیا گیا ہے اور اس میں کچھ بھی اشکال نہیں ہے بلکہ یہ تو ایثار ہے۔ وَیُؤثِرُوْنَ عَلٰی أنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃط۔(التبلیغ)’’لاعبرۃ لخصوص المورد بل لعموم الالفاظ‘‘ کی تشریح لاعبرۃ لخصوص المورد بل لعموم الالفاظ، یعنی خصوص مورد کا اعتبار نہیں بلکہ عموم الفاظ کا ہے مثلاً کوئی آیت کسی خاص موقع میں نازل ہوئی تو وہ اسی موقع کے ساتھ خاص نہ ہوگی، بلکہ جو واقعہ بھی اس کے مثل پیش آئے گا تو وہ (نص) اس کو بھی شامل ہوگی، جیسے وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ الَّذِیْنَ إذَااکتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَستَوْفُوْنَ، وَإذَا کَالُوْہُمْ أوْوَّزَنُوْہُمْ یُخْسِرُوْنَ٭ یہ آیت بعض اہل کیل ووزن کے بارہ میں نازل ہوئی ہے مگر ان ہی کے ساتھ خاص نہ ہوگی بلکہ جو بھی کم ناپے گا ، تولے گا سب کو اس آیت کی وعید شامل ہوگی،اسی طرح بہت سی آیات ہیں کہ مورد ان کا خاص ہے مگر حکم عام ہے۔ غرض آیت گو ایک واقعہ خاص میں نازل ہوئی ہے مگر اس واقعہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے کیونکہ ہر واقعہ کے لئے ایک قانون ہوتا ہے سو اگر قانون اس واقعہ کے قبل بنا ہوا ہے تب تو فبہا اور اگر بنا ہوا نہیں ہے تو اس کے لئے قانون بنایا جاتا ہے اور جب تک حکومت رہتی ہے وہ قانون جاری رہتا ہے، اور وجہ اس کی یہ ہے کہ واقعات کا انحصار ہو نہیں سکتا اس لئے قوانین کلیہ بنائے جاتے ہیں تاکہ ضرورت کے وقت واقعات کو ان قوانین میں داخل کرسکیں اس سے فقہاء کے اس کہنے کا راز معلوم