فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فقیہ کی تعریف سلف صالحین کے نزدیک سلف صالحین فقیہ ایسے کو کہتے تھے جس کو احکام کی فہم کے ساتھ عمل کامل بھی حاصل ہو، مگرآج کل فقہ کے لئے عمل کو بھی ضروری نہیں سمجھا جاتا۔۱؎ فقیہ وہ شخص ہے جس میں خداداد ملکۂ اجتہاد ہو، جو شخص ایک مسئلہ بھی نہ جانتا ہو، وہ فقیہ ہوسکتا ہے، جو شخص ایک لاکھ مسئلے جانتا ہووہ فقیہ نہیں ہوسکتا، تفقہ اور چیز ہے اور ضبطِ جزئیات اور چیزہے۔۲؎ ایک بار امام ابوحنیفہؒ اور امام ابویوسفؒ سفر میں تھے اونٹ پر چلتے ہوئے نیند آگئی اور بالکل طلوع شمس کے قریب آنکھ کھلی، جلدی سے اتر کر وضو کیا اور نماز شروع کی، امام ابویوسفؒ امام بنائے گئے امام ابویوسف نے چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھیں اور تمام ارکان میں تخفیف کی، رکوع اور سجدہ وغیرہ جلدی جلدی ادا کیا، اس وقت کوئی زاہد خشک ہوتا تو کہتا کہ نماز ناقص ہوئی مگر امام ابوحنیفہؒ نے نماز کے بعد فرمایا الحمد ﷲ صار یعقوبنا فقیہًا خدا کا شکر ہے کہ ہمارے یعقوب یعنی امام ابویوسف ؒ فقیہ ہوگئے اس وقت ان کا نماز میں جلدی کرنا تفقہ کی علامت تھی کیوں کہ طلوع شمس قریب تھا اگر وہ جلدی نہ کرتے تو نماز قضا ہوجاتی اور گناہ ہوتا، دوسرے ادا نماز کا درجہ قضاء سے بہت بڑھا ہواہے پس اس وقت جلدی کرنے سے نماز کامل ہوئی، خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھنے سے ناقص ہوتی مگر ان باتوں پر فقیہ کی نظر پہنچ سکتی ہے کہ اس وقت جلدی مناسب ہے یا ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا مناسب ہے۔ حدیث میں جریج عابد کا قصہ آتا ہے کہ وہ اپنے صومعہ میں عبادت کر رہے تھے کہ نیچے سے ان کی ماں نے پکارا، اور وہ دل میں کہنے لگے کہ اے اﷲ ادھر میری ماں پکار رہی ہے اور ادھر میری نماز ہے میں کیا کروں بالآخر وہ نماز ہی میں لگے رہے، ------------------------------ ۱؎ الکمال فی الدین ص ۲۹۴ ملحقہ دین ودنیا ۲؎ ومضان فی رمضان ص ۳۲۷ ملحقہ فضائل صوم وصلوۃ