فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
خواہش سے کچھ نہیں کہتے ،جو کچھ کہتے ہیں وہ وحی الٰہی ہوتا ہے،یہی)آپ کی شان ہے۔ اور فرماتے ہیں وَمَن یَّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْ بَعْدِ مَاتَبَیَّنَ لَہ‘ الْہُدیٰ وَیَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُوْمِنِیْنَ نُوَلِّہٖ مَاتَوَلیٰ وَنُصْلِہٖ جَہَنَّمَ (سورہ نساء پ۵) اس آیت سے اجماع امت کا حجۃ ہونا معلوم ہوا ۔ اور فرماتے ہیں :وَلَوْرُدُّوْہُ اِلَی الرَّسُوْلِ وَاِلیٰ اُوْلِی الْاَمْرِ مِنْہُمْ لَعَلِمَہُ الَّذِیْنَ یَسْتَنْبِطُوْنَہ‘ مِنْہُمْ (سورہ نساء پ۵)۔ اور فرماتے ہیں :فَاعْتَبِرُوْایَااُوْلِی الْاَبْصَار ۔ یہ آیتیں بتلارہی ہیں کہ قیاس بھی حجۃ ہے۔ پس اگر آپ قرآن شریف کو حجۃ مطلقہ مانتے ہیں تو اس کی کیا وجہ ہے کہ اس کے بعض دعاوی مسموع اور حجۃ اور بعض نامسموع ؟غرض یہ سخت غلطی ہے۔ ۱؎فقہ کسے کہتے ہیں ؟ مقاصد نصوص کا سمجھنا فقہ ہے، جس میں حق تعالیٰ نے متقدمین کو فضیلت دی ہے، امام ابوحنیفہ ، امام شافعیؒ وغیرہ اسی عمق فہم کی وجہ سے امام ہیں ، اس خاص صفت میں ائمہ مجتہدین سب سے ممتاز ہیں ، اور کوئی ان کی برابری نہیں کرسکتا، رہا یہ کہ پھر باہم مجتہدین میں کون افضل ہیں ، سو اس کے بیان کرنے کو ہمارا منھ نہیں ، ہم اس قابل نہیں کہ فقہاء میں تفاضل کریں کیونکہ اول تو یہ ہمارا درجہ نہیں ، دوسرے ہمارے اندر احتیاط نہیں ، ہم تفاضل کے وقت دوسرے کی تنقیص کردیتے ہیں ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ وعظ الغاء المجازفہ ،دعوات عبدیت ص۱۶ج۱۶ ،الارتیاب والاغتیاب ملحقہ اصلاح اعمال ص۵۳۰ ۲؎ بدائع ص ۱۹۱