فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
(ایک اور مثال )غیراللہ کی قسم کھاناجائز نہیں رکھاگیا مگرحق تعالیٰ نے بہت جگہ غیراللہ کی قسم کھائی ہے سواول تووہ حاکم ہے اس کے افعال میں چوں وچرا کی مجال نہیں اس لئے سوال ہی بیکار ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ قسم کی حکمت اور اصلی غرض تاکید کلام ہے او رتاکید کے دوطریق ہیں ،ایک تو معظم کی قسم کھانا ،اور دوسراطریق ایسی چیز کا ذکرکرنا جس میں غور کرنے سے جواب قسم کی تائید جس سے یہ کلام بمنزلہ قضایا قیاساتہا معہا کے ہوجاتا ہے، یعنی ایک ایسی چیز کا پتہ دیدینا کہ اس میں غور کرنے سے صدق کلام معلوم ہوجائے ،جب یہ سمجھ لیا توسنو کہ پہلی قسم میں لازم ہے کہ مقسم بہٖ غیر اللہ نہ ہو کیونکہ ایسی تعظیم بالغ صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے ،اور دوسری قسم میں غیر اللہ کی قسم بھی فی نفسہٖ جائز ہے ،اور اسکا مقتضا تویہ تھا کہ مخلوق کے لئے بھی یہ قسم جائز ہوتی مگر چونکہ یہ غرض مشہور ومتعارف نہیں ہے اس لئے ذہن پہلی قسم کی طرف سبقت کرے گا اس واسطے سدّاللباب وصونا عن الایہام مطلقاً غیر اللہ کی قسم کو ممنوع کردیاگیا، کیونکہ اعتبار غالب احوال کا ہوتاہے اور غالب یہی ہے کہ معظم کی قسم کھاکر کلام کی تاکید کرتے ہیں ،اور حق تعالیٰ نے جوبعض مخلوق کی قسم کھائی ہے اس میں قسم اول کا توشبہ بھی نہیں ہوسکتا اس لئے کہ اس سے بڑا کون ہے، اس لئے لامحالہ دوسری غرض کی طرف ذہن جائے گا اور اس میں کوئی حرج نہیں ہے ،اللہ کا شکر ہے کہ نئی بات سمجھا دی۔۱؎موہوم نفع کے مقابلہ میں متیقن نفع راجح اور قابل اعتبار ہوگا ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض روساء مشرکین کو سمجھا رہے تھے (یعنی اصول وعقائد کی تبلیغ فرمارہے تھے) کہ اتنے میں عبداللہ بن ام مکتوم نابینا صحابی حاضر ------------------------------ ۱؎ازالۃ الغین عن آلۃ العین ملحقہ اصلا ح ظاہر ص:۵۶