فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
تعمیل نصیب ہوتی ہے وہ ہر صورت میں مطیع ہیں اور ہم ہر طرح نا فرمانی کی گنجائش نکالتے ہیں دونوں قسم کی تاویلوں میں فرق خوب سمجھ لو۔۱؎قصص وحکایات اور کسی بزرگ کے کلام میں تاویل کرنے کا ضابطہ قصص وحکایات میں جب تک کہ امتناع عقلی یا امتناع شرعی پر دلیل قائم نہ ہو ، یقینا تکذیب وانکار کرنا مشکل ہے ،اور اس امتناع کا حکم تبحر ومہارت علوم شرعیہ وفنون عقلیہ کے بعد ہوسکتا ہے ،ورنہ اکثر نظرظاہری میں مستبعدات کو مستحیلات سمجھ کر انکار کردیا جاتا ہے ، یہ قاعدہ کلیہ کافی معیار ہے۔ (البتہ اس معیار میں ایک قید ضروری ہے )وہ قید یہ ہے کہ ان قصص وحکایات کے ناقل ایسے لوگ ہوں جن کاصدق اور تدین مشاہدہ یاشہادتِ ثقات اور ان کے مجموعۂ حالات سے مظنون ہو،توچونکہ قرآن وحدیث سے سوء ظن اور مراء مسلم اور تکذیب صادق سے ممانعت آئی ہے ،ان احکام کے واجب العمل ہونے سے ضرورت ہوتی ہے کہ اگر ایسے لوگ کوئی امر خلاف ظاہر نقل کریں تو اس میں تاویل کی جائے ، خواہ قریب ہو یا بعید۔ اور یہ ظاہر ہے کہ تاویل کی حقیقت یہی ہوتی ہے کہ ظاہر سے کلام کو منصرف کرنا، مگر اس کا ارتکاب ضرورت کی وجہ سے کیاجاتا ہے، اور یہاں ضرورت یہ ہے کہ نصوص شرعیہ واقع میں متعارض نہیں ہوسکتی،تو جہاں ان کی مقتضیات میں تعارض کی صورت ہو اس کا رفع کرنا واجب ہے ،مثلاً یہ بھی ثابت بالنص ہے کہ کل ماجاء بہ الرسول حق اوریہ بھی ثابت ہے کہ أنتم شہداء اللہ فی الأرض، اور ثقات کی شہادت کسی کے صدق پر مشاہدہ سے ثابت، پس نص کامقتضی اس کی تصدیق ہوئی، پس یہ صدق صادق ثابت بدلیل شرعی جب تک یقینی دلیل سے مرتفع نہ ہوگا ،اس حکم شرعی پر عمل کرنے کی ضرورت سے اس کی حفاظت کریں گے، اور اس حفاظت کا یہی طریق ہے کہ اس کے اقوال کا دلیل شرعی ------------------------------ ۱؎ حقوق الزوجین ص ۴۷۴