فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
غلبہ کی دوقسمیں غلبۂ حقیقی غلبۂ حکمی البتہ اس کے متعلق ایک باریک بات اور ہے گوسننے کے قبل تویہ مذکورہ بات بھی باریک تھی لیکن دوسری بات سننے کے بعد بھی باریک ہی رہے گی، وہ بات یہ ہے کہ غلبہ کی دوقسمیں ہیں ، غلبہ ٔ حقیقی اورغلبۂ حکمی ، غلبۂ حقیقی تو ظاہر ہے کہ اس کا صدرو کثیر ہوتاتھا ،اور غلبہ حکمی یہ ہے کہ اس کا صدور اس لئے کثیر نہ تھا کہ اس کا مقتضیٰ غالب نہ تھا اور اگر مقتضیٰ غالب ہوتا تو اس کا صدور بھی حقیقتاً غالب ہوتا ،مثلاً حضور نے کسی کی بدتمیزی پر غصہ فرمایا اس سے اتنا تو معلوم ہوا کہ مقتضیٰ پر غصہ کا ترتب سنت کے خلاف نہیں لیکن پھر جو حضور کی یہ غالب عادت نہ تھی اس کی یہ وجہ تھی کہ اس زمانہ میں بدتمیزی زیادہ نہ تھی، اب اگر کوئی زمانہ ایسا آیا جس میں بدتمیزی زیادہ ہونے لگے او راس لئے غصہ کا وقوع بھی زیادہ ہونے لگا تو یہ بھی سنت کے خلاف نہ ہوگا اس لئے حاصل سنت کا مقتضی ٰ پراس عادت کا صدرو ہے ۔ میں نے اس وعظ میں اس کی یہ مثال بھی دی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تراویح پر مواظبت نہیں ہوتی تھی لیکن چونکہ حضور کو ان کی مواظبت ہی مقصود تھی گوعارض کی وجہ سے مواظبت حقیقی کی نوبت نہ آسکی اس لئے تراویح کو سنت مؤکدہ ہی قرار دیا گیا تو مواظبت کی دوقسمیں ہوئیں ، ایک حکمی اور دوسرے حقیقی، اس مثال میں مواظبت حکمی کا تحقق تھا جو حکم میں مثل مواظبت حقیقی ہی کے ہے۔ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات حکیم الامت ص۳۶۳ ج۴قسط ۴ملفوظ نمبر۳۰۴