فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ہم فقہاء و ائمہ مجتہدین کے متبع نہیں بلکہ اصلاً حضور ا کے متبع ہیں (فقہاء کی تقلید سے) یہ لازم نہیں کہ ہم لوگ استقلالاً فقہاء کے تابع ہیں بلکہ استقلالاً رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا اتباع کرتے ہیں مگر ہم کو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مراد فقہاء کے بیان فرمانے سے معلوم ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے، جیسے کوئی شخص قانون کو وکیل سے سمجھ کر وکیل کے بتلانے کے موافق عمل کرلے، تو کیا آپ یہ کہیں گے کہ یہ شخص وکیل کا متبع ہے، نہیں بلکہ قانون گورنمنٹ کا متبع ہے، گورنمنٹ ہی کی اطاعت کررہا ہے، اسی طرح یہاں سمجھو ۔اور جو لوگ مقلدین کو فقہاء کا متبع کہتے ہیں وہ یہ نہیں دیکھتے کہ وہ لوگ خود اہل لغت اور اہل نحو وصرف اور محدثین کا اتباع کرتے ہیں کیونکہ بدون اہل لغت کے حدیث و قرآن کو سمجھنا محال ہے، اسی طرح بدون محدثین کے حدیث کا علم دشوار ہے، تو یہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع نہ ہوئے، بلکہ ان وسائط کے متبع ہوئے اور اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ محض فہمِ حدیث و فہمِ لغت قرآن میں واسطہ ہیں ان کے ذریعہ سے ہم صرف مراد رسول کو معلوم کرتے ہیں پھر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کا اتباع کرتے ہیں ، تو بعینہ یہی جواب مقلدین کی طرف سے ہے کہ ہم بھی فقہاء کو محض فہم مراد رسول اﷲ میں واسطہ بناتے ہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں ۔ اور یہ اشکال کہ مقلدین فقہاء کے قول (کی وجہ) سے رسول کے قول کو چھوڑدیتے ہیں اس کا جواب یہ ہے کہ وہ اگر ایک حدیث کو چھوڑتے ہیں تو کسی دوسری حدیث یا آیت پر عمل کرتے ہیں ، اور غیر مقلدین بھی ساری احادیث پر عمل نہیں کرتے وہ بھی بہت سی احادیث کو کبھی منسوخ کہہ کر، کبھی ضعیف بتا کر چھوڑ دیتے ہیں ، تو فقہاء نے ایسا کیا تو ناگوار کیوں ہے؟ جیسا تم کو کسی حدیث کے ضعیف کہہ دینے کا حق ہے فقہاء کو بھی حق ہے، کیونکہ جیسا تمہارے پاس حدیث کے صحیح وضعیف ہونے کا معیار و