فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بغیر قصد کے کوئی عمل معتبر نہیں نابالغ کی طاعات کاثواب کس کو ملے گا؟ ثواب اور گناہ کا مدار قصد پر ہے اور یہ قلب کا فعل ہے اور چونکہ مدار قصد پر ہے تواگر فعل میں اتحاد بھی ہو لیکن قصد میں اختلاف ہو تو ان کے آثار بھی مختلف ہوجائیں گے، چنانچہ ارشاد ہے۔ رفع القلم عن ثلث عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یفیق او کما قال علیہ السلام۔ (تین لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سونے والے سے یہاں تک کہ بیدار ہوجائے، بچے سے یہاں تک کہ بالغ ہوجائے، مجنون سے یہاں تک کہ ہوش میں آجائے)۔ دیکھئے یہ تینوں مرفوع القلم ہیں حالانکہ افعال کے اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو جیسے مکلفین سے بعض جرائم (معاصی) صادر ہوتے ہیں ، ان سے بھی ہوتے ہیں ، تو وجہ اس کی یہی ہے کہ ان میں معتبر قصد کا جرم نہیں ، پس نتیجہ یہ نکلا کہ اگر آدمی سے معصیت کے افعال بھی صادر ہوں لیکن ان سے قلب کا تعلق نہ ہو ، تو وہ گناہ نہیں ہوں گے۔ اسی طرح طاعت کا بھی اگر قصد نہ ہو تو وہ بھی نہیں لکھی جاتی ، چنانچہ نائم (سونے والے) اور مجنون کی طاعت کا تو بالکل اعتبار نہیں ہے۔ باقی نابالغ جب کہ وہ ممیز ہو، اسی کی طاعت میں گو اختلاف ہے کہ ثواب کس کو ملتا ہے بعض کہتے ہیں کہ ماں باپ کو ملتا ہے اور صحیح یہ ہے کہ اسی کو ملتا ہے۔ لیکن یہ خود اختلاف ہی اس کا مُشعِر ہے کہ اس کی طاعت اس درجہ کی نہیں ہے جیسی مکلف کی ہوتی ہے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اس کے قصد میں بھی اختلال ہے۔