فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فارسیۃ قال ما ہذہ وعلیکم بہدہ واشباہہا۔( الحدیث رواہ ابن ماجہ) اس روایت سے معلوم ہوا کہ بلا ضرورت شدیدہ غیر مسلم قوموں کے آلات ورزش کا استعمال بھی مکروہ ہے، اگر چہ حرمت کی بھی کوئی دلیل نہیں ، اور اعانت ہر فعل کی اس فعل کے حکم میں ہے۔ ۱؎جدید آلات کو تشبہ کی وجہ سے منع نہیں کیا جائے گا اسلام میں تعصب نہیں چنانچہ تشبہ بالکفار کے مسئلہ میں شریعت نے تفصیل کی ہے کہ جو چیز کفار ہی کے پاس ہو اور مسلمانوں کے یہاں اس کا بدل نہ ہو اور وہ شئی کفار کی قومی شعار یا مذہبی امر نہ ہو تو اس کا اختیار کرنا جائز ہے جیسے توپ، ہوائی جہاز، موٹر وغیرہ۔ چنانچہ ایک بزرگ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ کے دست مبارک میں بندوق ہے اور آپ اس کی طرف اشارہ کرکے فرمارہے ہیں نعم السلاح کہ بہت اچھا ہتھیار ہے، میں اس خواب سے استدلال نہیں کرتا صرف تائید میں بیان کردیا ورنہ اصل استدلال قواعد فقہیہ سے ہے۔ اور اس قاعدہ کی بناء پر نہ ہم ایجادات سے منع کرتے ہیں اور نہ یورپ کی ایجادات کے استعمال سے منع کرتے ہیں گو اسلام میں ایجادات کی تعلیم بھی نہیں اور یہ اسلام کا کمال ہے اس میں صرف مقاصد کی تعلیم ہے غیر مقاصد کی تعلیم نہیں ، اس کی ایسی مثال ہے جیسے بی، اے، کے اسکول میں جوتہ بنانے کی تعلیم نہیں ہوتی اور یہ اس کے لئے نقص نہیں بلکہ کمال ہے اور اگر کسی اسکول میں بی ، اے، کے ساتھ جوتہ سینے اور پاخانہ کمانے کی بھی تعلیم دی جاتی ہو تو یہ اس کے لئے نقص ہوگا، کمال نہ ہوگا۔ حکیم محمود خاں کا یہ کمال تھا کہ وہ جوتہ بنانے کی ترکیب نہیں سکھاتے تھے ہاں یہ بتاتے تھے کہ جوتہ اس طرح مت سلواؤ کہ اس کی میخیں ابھری ہوئی ہوں جس سے ------------------------------ ۱؎ امداد الفتاویٰ ۴؍۲۵۷