فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کہ تونے قیاس پر عمل کیوں کیا، پس جواز قیاس کا واضح ہوگیا، یہ سب احادیث بالاشتراک جواز قیاس پر دلالت کرتی ہیں اور سب سے معلوم ہوتا ہے کہ نص صریح نہ ملنے کے وقت صحابہ باذن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجتہاد کرتے تھے ۔۱؎قیاس کی تعریف اور اس کی حجیت فَاعْتَبِرُوْا یٰاُولِی الأبْصَارِ یہ آیت بتلا رہی ہے کہ قیاس بھی حجت ہے۔۲؎ حجت شرعیہ صرف قیاس فقہی ہے جس کا حاصل بضرورتِ عمل اشتراکِ علت کی وجہ سے حکم کا تعدیہ کرنا ہے مقیس علیہ سے مقیس کی طرف اور چونکہ اصل حکم منصوص میں بھی مؤثر وہی علت ہے اور وہ مقیس میں بھی پائی جاتی ہے، اس لئے اس کے حکم کو بھی نص کی طرف مستند کیا جاتا ہے۔۳؎قیاس کی مثال قیاس مظہر ہوتا ہے اور مثبت نص ہی ہوتی ہے جیسے، کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَاٌم، ہے، اور افیون بھی مسکر ہے، (اس لئے) وہ بھی حرام ہے، پس مثبت حرمتِ افیون کی بھی نص ہی ہوگی۔۴؎قیاس کرنے یا نہ کرنے کا حکم جس امر میں نص ہو اگر وہ احکام فقہیہ جواز و عدم میں سے ہے، تو اس میں قیاس کرنا فَاعْتَبِرُوْا یٰاولِی الاَبْصَارِ وغیرہ نصوص سے ماموربہ ہے، اور اگر وہ احکام شرعیہ سے نہ ہو تو اس میں قیاس کرنا لاَ تَقْفُ مَالَیْسَ لکَ بِہٖ عِلْمٌ وغیرہ نصوص سے منہی عنہ ہے۔۵؎ ------------------------------ ۱؎ الاقتصاد فی بحث اتقلید والاجتہاد ص ۸ ۲؎دعوات عبدیت ص۱۲۲ وعظ الغاء المجازفہ ،۱۶/۱۷ ۳؎ بوادرالنوادر ص ۳۹۴ج۲ ۴؎ ملحوظات جدید ملفوظات ص ۱۱۳ ۵؎ امداد الفتاوی ص ۷۸۴ج۱