فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بے خودی یا خواب کا حکم خواب یا بے خودی حجت شرعیہ نہیں اس سے نہ غیر ثابت ثابت ہوسکتا ہے نہ راجح مرجوح، نہ مرجوح راجح، سب احکام اپنے حال پر رہیں گے البتہ اتنا اثر لینا شرع کے موافق ہے کہ جانب احوط کو پہلے سے زیادہ لے لیا جائے۔۱؎ خواب پر مسائل میں اعتماد کرنا جائز نہیں ۔۲؎ خوابوں کا کیا اعتبار اول تو خود خواب ہی کا حجت ہونا ثابت نہیں پھر اس کی صحیح تعبیر کا سمجھ میں آجانا ضروری نہیں ، خواب کسی حالت کی علت نہیں ایک قسم کی علامت ہے، اور علامت کبھی صحیح ہوتی ہے اور کبھی غلط، اسلئے جس چیز کی وہ علامت ہے اسکی حقیقت دیکھنی چاہئے۔۳؎کشف کا حکم (بہت سے امور) جو کہ صرف مکشوف ومشہور ہیں جن کے لئے حجت نہ ہونے پر دلائل شرعیہ موجود ہیں اس حالت میں ان تفصیلات کا، یا ان کے معانی کا اعتقاد جازم رکھنا یا اس کے مقتضی پر عمل کو لازم سمجھنا یا ان کو مقصود بالذات یا مقصودیت کے لئے شرط سمجھنا جیسا کہ اس وقت مشاہد ہے یقیناً غلو فی الدین ہے۔ کشف اگر شرع سے متصادم ہو تو اس میں دونوں امر محتمل ہیں ، صحت بھی، غلط بھی، خواہ اپنا کشف ہو خواہ اپنے اکابر کا، بالخصوص جب کہ وہ محتاج تعبیر بھی ہو اور تعبیر کی بنا محض ظن وتخمین ہو،پھر خصوص درخصوص جب کہ وہ کشف ذات وصفات سے متعلق ہو جس میں ظنیات سے حکم کرنا محل خطر ومحتمل معصیت وضرر اور نصوص سے ممنوع ہے،اور محققین علماء ومشائخ کے فتویٰ سے بھی غیر مشروع ہے،اور جن حضرات سے کچھ کلام منقول ہے وہ خاص اقتضاء اتِ صحیحہ سے اور حدود کے اندر ہے اس لئے ان پر نکیرنہ کی جائے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ص۷۵۱ رسالہ عبور البراری ۲؎ انفاس عیسی ۱؍ ۱۵۳ ۳؎ الا فاضات ۹؍ ۲۰۸، ۲۱۰ ج۹ ۴؎ بوادرالنوادر ص ۷۱ رسالہ البصائر فی الدوائر