فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حضور ابن عباس کو ایثار کرنے کو کیوں فرماتے؟ لیکن اس حدیث کو علی الاطلاق حجت میں پیش کرنا اس لئے صحیح نہیں کہ سور نبی (نبی کا جھوٹا) اگرچہ موجب برکت اور بعض اعتبارات سے قربت مقصودہ سے بڑھ کر ہو لیکن قربت مقصودہ نہیں ۔۱؎قربت مقصودہ کی تعریف قربت مقصودہ اس کو کہا جاتا ہے کہ جس میں خدا تعالی نے ثواب واجر کا وعدہ فرمایا ہو (حالانکہ) کہیں قرآن وحدیث میں یہ وعدہ نہیں ہے کہ اگر ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جھوٹا پانی پی لیں گے تو جنت ملے گی اس لئے اگرحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا تو کچھ مضائقہ نہیں ، اوراس سے قربت مقصودہ میں ایثار کا جواز ثابت نہیں ہوتا پس دوسروں کی خیر کے لئے اپنی خیر یعنی اخلاص کا ترک کرنا جائز نہ ہوگا۔۲؎ایثار فی القربات میں محققین کا نظریہ فرمایا کہ زاہدان خشک کا فتوی ہے کہ قربات میں ایثار جائز نہیں ، مگر محققین نے اس کا جواب دیا ہے کہ یہ بھی ایک قربت ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ کے بندوں کے ساتھ ادب کی رعایت کرنا ،اور یہ بھی فرمایا کہ اہل مکہ میں یہ بات بہت اچھی ہے کہ وہ حج کے زمانہ میں مسافروں کی رعایت میں خود طواف کرنا چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ یہ کوئی واجب شرعی نہیں مگر جائز ہے، اس میں مسافروں کو بہت سہولت ہے۔۳؎محقق وراجح قول صوفیہ کو دیکھا جاتا ہے کہ وہ زیادہ کوشش (نماز میں ) بائیں طرف کھڑا ہونے کی کرتے ہیں اور دائیں طرف کے لئے دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اسی طرح صف ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ۵؍۱۴۴ ۲؎ دعوات عبدیت ۵؍ ۱۴۴ ۳؎ مزیدالمجید ص ۵۳