فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کیوں صاحب کیا یہی انصاف ہے کہ حاکم دنیوی کا فیصلہ تو بسر وچشم مان لیں اور کچھ اعترا ض نہ کریں اور احکام شرعیہ پر سینکڑوں اعتراض کریں بس معلوم ہوا کہ شریعت کی قدر اتنی بھی نہیں جتنی حاکم دنیوی کی ہے۔۱؎کون سی حکمتیں خوب بیان کرنا چاہئے البتہ جس حکم کی حکمت خود اللہ نے بیان فرمادی ہے اس کو بے تکلف بیان کیجئے، باقی جس حکم کی مصلحت خود انہوں نے نہیں بتائی اس میں اپنی رائے کو دخل دینا اور اپنی مزعومہ حکمت پر حکم کو مبنی کرنا بڑی حماقت اور سراسر نادانی ہے، مثلاً پھول پتی اور گل کاری پر تعمیر مبنی نہیں بلکہ تعمیر پر یہ سب گل کاریاں مبنی ہیں ، ہماری مصلحتیں بالکل پھولوں کے مثل ہیں اور مقصود اعظم عمارت ہے نہ کہ پھول پتی، پس سمجھ لو کہ نماز وجماعت اس وجہ سے مقرر نہیں ہوئی تاکہ اتفاق اس پر مرتب ہو بلکہ اتفاق سے اس حکم شرعی پر یہ مصلحت بھی تابع ہوکر مبنی ہوگئی۔۲؎اسرار وحِکَم کا فقہی حکم نہ ان کا ماننا واجب ہے ، البتہ ان میں سے بعض احکام ایسے ہوتے ہیں کہ کتاب وسنت کے اشارات سے ان کی تائید ہوجاتی ہے تو اس صورت میں ان کا قائل ہونا جائز ہے، اور اگر کتاب وسنت کے خلاف ہو تو اس کا رد واجب ہے اور اگر کتاب وسنت سے نہ متائید ہوں نہ اس کے خلاف ہوں تو اس میں جانبین کی گنجائش ہے۔۳؎علت اور حکمت کا فرق آج کل یہ مرض لوگوں میں ہے کہ وہ احکام کی علت تلاش کیا کرتے ہیں اور جب علت نہیں ملتی تو حکمت کو علت سمجھ کر اس کو جواب میں پیش کردیتے ہیں ، حالانکہ ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ۲؍ ۱۳۸ ۲؎ سنت ابراہیم ص ۲۴ ۳؎ بوادرالنوادر ۲؍۷۷۱