فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
سے فارغ ہوگیا ہو، اور نفع متعدی میں مشغول ہونا اس کے لئے نفع لازم میں خلل انداز نہ ہوتا ہو، جیسے پڑھا نا اسی کے واسطے افضل ہے جو پڑھنے سے پوری طرح فارغ ہو چکا ہو، نفع متعدی میں فضیلت اسی واسطے ہے کہ وہ نفع لازم کا ذریعہ ہے اس لئے جس وقت نفع متعدی سے نفع لازم کا ذریعہ ہونے کی امید نہ ہو اس وقت نفع متعدی کے ترک کا حکم ہے اصل مقصود نفع لازم ہے اور نفع متعدی مقصود نہیں بلکہ مقصود کا ذریعہ ہے۔۱؎نفع لازم مقصود بالذات اور نفع متعدی مقصود بالعرض ہے اصل یہی ہے کہ نفع لازم نفع متعدی سے افضل ہے کیونکہ آیت ’’ فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ۔ وَاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ‘‘ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو امر ہے جب آپ نفع متعدی سے فارغ ہوجائیں یعنی تبلیغ سے تو نفع لازمی میں مشغول ہوجائیں یعنی توجہ الی اللہ میں ۔ یہ سیاق صاف بتلا رہا ہے کہ نفع لازمی متعدی سے افضل ہے کیونکہ متعدی سے فارغ کو طلب کیا گیا ہے نہ کہ لازمی سے پھر اس کے بعد نفع لازمی میں اشتغال کلی کا حکم ہے کہ اس میں توجہ رکھئے، اس وقت دوسری طرف التفات نہ ہو جیسا کہ إلٰی رَبِّکَ فَارْغَب کی تقدیم کا مقتضی ہے، اور ظاہر ہے کہ اگر نفع متعدی افضل ہوتا تو اس سے فراغ مطلوب نہ ہوتا، نفع متعدی مقصود بالعرض اور نفع لازمی مقصود بالذات ہے اور گو یہ مشہور کے خلاف ہے مگر حقیت یہی ہے۔۲؎نفع لازم نفع متعدی سے افضل ہے میں پوچھتا ہوں اگر نفع متعدی مقصود بالذات ہے تو جو حربی دارالحرب میں اسلام لائے اور نفع متعدی پر قادر نہ ہو تو بتلائیے وہ کیا کرے نفع لازمی کو لازم پکڑے یا ------------------------------ ۱؎ انفاس عیسی ۱؍ ۳۱۸ ۲؎ انفاس عیسی ۱؍۳۱۸