فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
میں ان میں سے (اس انداز کی ) کوئی شئی نہ تھی اور ان کا سبب داعی بھی جدید ہے، اور نیز یہ چیزیں ایسی ہیں کہ شرعی حکم ان پر موقوف ہے۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ یہ سب کو معلوم ہے کہ دین کی حفاظت سب کے ذمہ ضروری ہے اس کے بعد سمجھئے کہ خیرالقرون میں دین کی حفاظت کے لئے جدید واسطوں میں سے کسی شئی کی ضرورت نہ تھی، قوت حافظہ اس قدر قوی تھا کہ جو کچھ سنتے تھے وہ سب نقش کا لحجر ہوجاتا تھا، فہم ایسی تھی کہ اس کی ضرورت ہی نہ تھی کہ سبق کی طرح ان کے سامنے تقریر کریں ، تدین تقوی بھی غالب تھا۔ اس کے بعد دوسرا زمانہ آیا، غفلتیں بڑھ گئیں ، قویٰ کمزور ہوگئے ادھر اہل ہوا (یعنی خواہش پرستوں ) اور عقل پرستوں کا غلبہ ہوا، تدین مغلوب ہونے لگا، پس علماء امت کو دین کے ضائع ہونے کا قوی اندیشہ ہوا، پس اس کی ضرورت واقع ہوئی کہ دین کے تمام اجزاء کی تدوین کی جائے۔ چنانچہ دینی کتابیں ، حدیث، اصول حدیث، فقہ، اصول فقہ، عقائد میں تصنیف ہوئیں اور ان کی تدریس کے لئے مدارس تعمیر کئے گئے…… اس لئے کہ اس کے بغیر دین کی حفاظت کی کوئی صورت نہ تھی۔ پس یہ وہ چیزیں ہوئیں کہ ان کا سبب جدید ہے کہ خیرالقرون میں (یعنی صحابہ وتابعین کے عہد میں ) نہ تھا، اور دین کی حفاظت اس پر موقوف ہے پس یہ اعمال گو صورۃً بدعت ہیں لیکن حقیقت میں یہ بدعت نہیں بلکہ اس قاعدہ سے مقدمۃُ الواجبِ واجبٌ (یعنی واجب کا ذریعہ بھی واجب ہوتاہے اس قاعدہ سے یہ چیزیں ) واجب ہیں ۔۱؎ایجاد کردہ چیزوں کی دوسری قسم دوسری قسم کی وہ چیزیں ہیں جن کا سبب قدیم ہے (یعنی خیرالقرون عہد نبوی، ------------------------------ ۱؎ وعظ السرور ص ۱۶۲