فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
(ترجمہ شعر)گھبراؤنہیں انکشاف سرائر(یعنی خفیہ باتوں کے انکشاف) کا وقت بھی عنقریب آنے والا ہے اس وقت ان تاویلوں کو بیان کرناجن سے آج تم دل کی کھٹک کو دبارہے ہو، پس سلامتی اسی میں ہے کہ جس کام میں کھٹک ہو اور جس میں علماء کا اختلاف ہو تو وہاں اس شخص کا اتباع کرو جس پر زیادہ اعتقاد ہو ۔(ارضاء الحق)’’الصوفی لامذہب لہ‘‘‘ کا مطلب فاتحہ خلف الامام میں صوفیہ اپنے امام کے قول کو نہیں چھوڑتے کیونکہ گوامام شافعی قرات خلف الامام کو فرض کہتے ہیں مگر امام ابوحنیفہ ؒ مکروہ تحریمی کہتے ہیں باقی جن مسائل میں جوازوعدم جو از کا اختلاف ہوں ان میں صوفیہ کا بھی عمل یہی ہے کہ وہ اس فعل کو ترک کردیتے ہیں اسی واسطے کہا جاتا ہے کہ الصوفی لامذہب لہ یہ مطلب نہیں کہ صوفی لامذہب ہوتا ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ محتاط ہوتاہے اور ہر مسئلہ میں احتیاط کی جانب کو اختیار کرتا ہے ورع اور تقویٰ اسی کانام ہے ہمارے فقہاء نے بھی اس کی تصریح کی ہے۔ رعایۃ الخلاف والخروج منہ اولیٰ مالم یرتکب مکروہ مذہبہ۔ کہ اختلاف سے نکلنا مستحب ہے جب تک اپنے مذہب کے کسی مکروہ کا ارتکاب نہ ہو۔ پس جولوگ تاویلیں کرکے ناجائز کو جائز بنالیتے ہیں اور دل کی کھٹک پر توجہ نہیں کرتے اور وہ خوش ہیں کہ جب ہم نے قواعد شرعیہ کے موافق کام کیا ہے تو پھر کھٹک پرکیوں توجہ کریں وہ یادرکھیں کہ الاثم ماحاک فی صدرک۔بھی قاعدہ شرعیہ ہے اس پر بھی توعمل کرواس کی کیا وجہ ہے کہ روپیہ حرام مال کا آیا اور دل میں اس سے کھٹک پیداہوئی اور تم تاویلیں کرکے اس کو لینا چاہتے ہو اور نفس چاہتا ہے کہ کسی طرح اس کا لینا ہی جائز ہوجائے ،اور کسی عالم نے اگر اس کوحرام کہہ دیا تو اس کے فتوے پر عمل نہیں کیا جاتا بلکہ دوسرے اور تیسرے عالم سے استفتاء کیا جاتاہے اگر کسی نے اس کو جائز کہہ دیا تو اب دل