فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
رجبی جلسہ کے متعلق سوال وجواب سوال(۲۵۷) چند سال سے ۲۷،۲۸ رجب کو حضور ﷺ کے معراج کا حال پڑھا جاتا ہے اور بڑا مجمع ہوتا ہے ، اورکثرت سے روشنی کا سامان فراہم ہوتا ہے اور بعض جگہ اسی مجلس میں بعد بیان معراج شریف قوالی ہوتی ہے،توبراہ مہربانی شریعت کی رو سے مطلع فرمائیے کہ اس کا کرنے والا اور شریک ہونے والا اور مدد دینے والا داخل حسنات ہوگا یا موجب سیئات؟ الجواب: جلسہ رجبی بہیئت متعارفہ زمانہ ہذا میں جو منکرات مجتمع ہیں وہ ظاہرہیں التزام مالا یلزم ، جس کی کراہت فقہاء کے کلام میں منصوص ہے ،اور بہت فروع فقہیہ کو اس پر متفرع کیا ہے ، کمالا یخفی علی الماہر ، کثرت روشنی میں اسراف کا ہونا جس کی ممانعت منصوص قرآنی ہے ، اس میں تداعی کا اہتمام جو تطوعات کے لئے مکروہ ہے ،اسی بنا پر جماعت نافلہ کو مکروہ کہا ہے ، اور بھی جس قدر منکرات کو محققین نے مجالس متعارفہ میلاد میں ذکر کیا ہے ،اکثر بلکہ کل مع شئی زائد اس میں مجتمع ہیں ، بالخصوص اگر اس کے ساتھ قوالی بھی ہو تو منکرات مضاعف ہوجاویں گے ،کیونکہ مجالس متعارفہ سماع میں شرائط اباحت محض مفقود ہیں ،ا ور عوارض مانعہ بکثرت موجود ہیں ،چنانچہ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق سماع متعارف پر منطبق کرنے سے اس کی تصدیق ہوسکتی ہے، بنابر وجوہ مذکور ہ جلسۂ مذکورہ داعی اور ساعی وبانی ومعین وشریک سب کے سب شرعاً قابل ملامت وتشنیع ہوں گے ،طالب حق کے لئے یہ مختصر کافی ہے ،اور مخاصم کیلئے دفتر کے دفتر غیر وافی ہیں ۔۱؎سنت کی تعریف فرمایا کہ سنت اس کو نہیں کہتے کہ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محض ثابت ہو بلکہ سنت اس کو کہتے ہیں جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت غالبہ ہو، پھر وہ غلبہ خواہ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص ۲۸۳ ج۵