فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بالذات کہتے ہیں ، دوسرے یہ کہ اس امر کی خود تاکید تو نہیں آئی مگر جن امور کی قرآن وحدیث میں تاکید آئی ہے، ان امورپر عمل کرنا بدوں اس امر کے عادۃً ممکن نہ ہو اس لئے اس امر کو بھی ضروری کہا جائے گا اور یہی معنی ہیں علماء کے اس قول کے ’’مقدمہ واجب کا واجب ہے‘‘۔دلیل اور مثال جیسے قرآن وحدیث کا جمع کرکے لکھنا کہ شرع میں اس کی کہیں بھی تاکید نہیں آئی بلکہ اس حدیث میں خود کتابت ہی کے واجب نہ ہونے کی تصریح فرمادی ہے۔ عن ابن عمر قالَ قَالَ رسُول اﷲ صلی اﷲُ عَلیہِ وسلم اِنَّا لانَکْتُبُ الخ۔ (متفق علیہ) اور جب مطلق کتابت واجب نہیں تو کتابت خاصہ کیسے واجب ہوگی ، لیکن ان کا محفوظ رکھنا اور ضائع ہونے سے بچانا ان امور پر تاکید آئی ہے اور تجربہ اور مشاہدہ سے معلوم ہے کہ بدوں کتابت کے محفوظ رہنا عادۃً ممکن نہ تھا اس لئے قرآن وحدیث کے لکھنے کو ضروری سمجھا جائے گا، چنانچہ اس کے ضروری ہونے پر تمام امت کا دلالۃً اتفاق چلا آیا ہے ایسی ضرورت کو وجوب بالغیر کہتے ہیں ۔۱؎ اس کی ایک نظیریہ بھی ہے کہ حضورپرنورسرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے زمانۂ مبارک میں صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوگوشہ نشینی اور اختلاطِ خلق کو ترک کرنے سے منع فرمایا اور پھر خود ہی ارشاد فرمایا کہ عنقریب ایسا زمانہ آئے گا جس میں عزلت(گوشہ نشینی) ضروری ہوجاوے گی چنانچہ دونوں مضمون کتبِ حدیث میں مصرّح ہیں ۔ اس سے صاف معلوم ہوا کہ یہ ممکن ہے کہ ایک امر ایک وقت میں واجب نہ ہو بلکہ جائز بھی نہ ہو اور دوسرے زمانۂ میں کسی عارضی وجہ سے واجب ہوجائے ،پس اگر تقلید شخصی بھی زمانۂ سابقہ میں واجب نہ ہو اور زمانہ متأخرمیں واجب ہوجائے تو کیا بعید اور عجیب ہے ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ الاقتصاد فی التقلید والاجتہاد ص ۳۴ ۲؎ ایضاً۶۲