فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
زمانہ اور حیثیات کے لحاظ سے بھی احکام بدل جاتے ہیں اختلاف حیثیات سے احکام کا اختلاف ہمیشہ ہوا کرتا ہے بہت سی چیزیں ایسی ہیں کہ ایک حیثیت سے حسنَ (جائز اور مستحب) اور دوسری حیثیت سے قبیح (اور ممنوع مثلاً) نماز کے حسن َمیں کس کو کلام ہوسکتا ہے مگر پاخانہ کا تقاضہ ہو تو اس وقت نماز مکروہ ہوتی ہے۔ اسی طرح ممکن ہے کہ ایک فعل فی نفسہ مباح ہو مگر دوسری حیثیت سے اس میں قبح آجائے اور و ہ حیثیت افضاء الی المعصیت ہے (یعنی گناہ کا ذریعہ بن جانا ہے)۱؎ یہ ممکن ہے کہ اس امر کو ایک زمانہ میں جائز کہا جائے کیونکہ اس وقت اس میں کراہت کی وجوہ نہیں تھیں ، اور دوسرے زمانہ میں ناجائز کہہ دیا جائے اس لیے کہ اس وقت کراہت کی علت پیدا ہوگئی یا ایک مقام پر اجازت دی جائے، اور دوسرے مقام میں منع کردیا جائے۔ مثال: دیکھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مساجد میں آکر نماز پڑھنے کی اجازت دی تھی، (کیونکہ) اس وقت فتنہ کا احتمال نہ تھا، اور صحابہ کرام نے بدلی ہوئی حالت دیکھ کر ممانعت فرمادی حدیث وفقہ میں اس کے بے شمار نظائر مذکور ہیں ۔۲؎کسی مباح کو مفسدہ اور ذریعۂ معصیت کی بناء پر مکروہ اور حرام کہنا ہر ایک کا کام نہیں لیکن اس جگہ میں اس پر تنبیہ کئے دیتا ہوں کہ کسی مباح کو کسی مصلحت یا مفسدہ کی وجہ سے ناجائز اور حرام کہنے میں ہر کس وناکس کا اجتہاد معتبر نہیں بلکہ اس کو محقق حکیم ------------------------------ ۱؎ وعظ تقلیل الاختلاط ملحقہ التبلیغ ص ۲۳ ۲؎ اصلاح الرسوم ص۱۱۶