فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
شرعی دلائل ونظائر شاید یہ شبہ ہو کہ جس کو غلو ہو اس کو روکنا چاہئے اور محتاط خوش عقیدے کو کیوں روکا جائے ؟تو اس کا جواب اوپر کی تقریرسے معلوم ہوچکا ہے کہ جس طرح ضررِلازمی سے بچنا واجب ہے اسی طرح ضرر متعدی سے بھی ،جس حالت میں کسی شخص نے گواحتیاط کے ساتھ یہ عمل کیا مگر دوسرے دیکھنے والے اس سے سند پکڑ کر بے احتیاطی کرتے رہے توضرر متعدی ظاہر ہے، اب اس قاعدہ وحکم کی تائید کے لئے ایک آدھ نظیر پیش کرتاہوں ۔ (پہلی نظیر)کسی نعمت جدید کی خبر سن کر سجدہِ شکر کرنا حدیث صحیح سے ثابت ہے اور پھر بھی ہمارے امام ابوحنیفہ ؒ اس کو مکروہ فرماتے ہیں چنانچہ کتب فقہ میں مذکور ہے ،اس کی وجہ بقول علامہ شامی ؒ صرف یہی ہے کہ اس میں احتمال ہے کہ عوام اس کو سنتِ مقصودہ نہ سمجھ جائیں ۔۱؎ میرے نزدیک اصل بات یہ ہے کہ امام صاحبؒ اصل سجدہ شکر کے ثبوت اور استحباب کے منکر نہیں ہیں ، بلکہ انہوں نے اپنی نظر دقیق سے یہ سمجھا کہ یہ سجدہ مقصود لذاتہا تو ہے نہیں اور بنظر استحباب اگر خواص سجدہ شکر کریں گے تو عوام سے غالب اندیشہ ہے کہ وہ اس سجدہ کو التزاماً اور مقصوداً اداکریں گے،پس التزام ما یلزم کی بناپر امام صاحب منع فرماتے ہیں ، اور یہ احتمال امام صاحب کو اپنے زمانہ کے عوام کے اعتبار سے پیداہوا،ورنہ جہاں یہ احتمال نہ ہو تو سجدہ سنت اور مستحسن ہے ۲؎ اب ملاحظہ فرمائیے کہ عوام کے غلط اعتقادی کے احتمال پر خواص کے لئے بھی وہ فعل مکروہ قراردیا گیا،حالانہ جواز اس کا نص سے ثابت ہے ،اور مسنون ہونا بھی اس کا مسلم ہے مگر سنتِ زائدہ ہے سنتِ مقصودہ نہیں ، جب عقیدے میں اتنے فرق سے کراہت کا حکم کردیاجاتا ہے توجوچیز سنت بھی نہ ہوصرف مباح یامستحسن ہو،اور اباحت واستحسان بھی اس کا محض قیاسی ہو ، ------------------------------ ۱؎ مکتوب محبوب القلوب ملحقہ طریقۂ میلادشریف ص۳۱ ۲؎ المسک الذکی تقریر ترمذی ص۴۶۲