فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
دنیا بھر سے فقیہ اکٹھے ہوجائیں تو بازار میں ٹہلنے کی ممانعت صراحۃً ثابت نہیں کرسکتے، لیکن اگر اس نے یہی عمل رکھا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کا انجام یہ ہوگا کہ وہ مارے بھوک کے مرجائے گا۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ حالانکہ اس نے کوئی ناجائز فعل نہیں کیا، دونوں فعل ظاہر میں شرعاً جائز تھے، کھانا بھی اور بازار میں پھر نا بھی مگرپھر بھی اس فعل کے مذموم ہونے کی وجہ اگر ہو سکتی ہے تو یہی ہوسکتی ہے کہ دونوں فعل اگرچہ مباح تھے لیکن ان میں ترتیب ضروری تھی، ضروری کو اول اور غیر ضروری کو بعد میں رکھنا چاہئے تھا، اس شخص نے اس ترتیب کا خیال نہیں کیا اس واسطے ہلاک ہونا اس پرمرتب ہوا۔ یہ بہت موٹی سی بات ہے اس میں کسی کے فتوے دینے اورسمجھانے کی ضرورت نہیں ، موٹی سی موٹی عقل کا آدمی بھی اس کے خلاف نہیں کہے گا۔۱؎’’حقوق العبد حقوق اللہ پر مقدم ہیں ‘‘ اس قاعدہ کی تشریح فقہاء کہتے ہیں کہ ’’حق العبد مقدم علی حق اﷲ ‘‘ یعنی بندہ کا حق خدا کے حق پر مقدم ہے، اور منشاء اس کا یہ ہے کہ بندہ محتاج ہے (اور اللہ محتاج نہیں ) مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ آج سے حقوق اللہ کو ترک کرکے حقوق العبد ہی کو لے لو، بلکہ مطلب یہ ہے کہ جہاں دونوں میں تعارض ہو وہاں حق العبد مقدم ہے، اور یہ بھی شریعت کا حکم اور حق اللہ ہی ہے اور جہاں تعارض نہ ہو وہاں ہر ایک کو اپنے اپنے موقع پر ادا کرنا چاہئے۔ (مثلاً) نماز پڑھنے اور قرض ادا کرنے میں کیا تعارض ہے کچھ بھی نہیں پس نماز بھی پڑھو اور قرض بھی دو، تعارض کی صورت یہی ہے کہ مثلاً ایک شخص کے پاس سو روپے ہیں جن میں زکوۃ واجب ہونی چاہئے مگر اس شخص پر کسی کا قرض بھی ہو تو اس ------------------------------ ۱؎ وعظ امید رحمت ملحقہ التبلیغ ص: ۸۴ ج ۱