فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ہیئت ہے، اور قولی ان حدود کی تعیین ہے جن سے باہر نکلنا جائز نہیں مگر خود ان کے اندر وسعت بہت ہے ہم کو اعمال شرعیہ میں حدود بتلادئے گئے ہیں کہ ان سے باہر نہ ہوں اور ان حدود کے اندر جتنی گنجائش ہو عمل کرلیں ، یہ واجب اور ضروری ہے۔ عشاق نے تو نمونہ فعلی کی تطبیق کرکے دکھادی وہی کھایا وہی پیا، اسی طرح دنیا گذاردی مگرخیر ہم جیسوں کے لئے گنجائش ہے کہ ان حدود تک اپنی خواہشوں کو پورا کریں مگر ان سے آگے نہ بڑھئے، ہر کام میں خیال رکھئے کہ حدود شرعی کہاں تک ہیں ، ان کے اندر بھی آپ رہیں گے تو نمونہ پر عامل کہلا سکیں گے۔۱؎اتباع سنت کی دوقسمیں ، حقیقت وصورت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال دو قسم کے ہیں ایک عبادات دوسرے عادات، اول میں اتباع مطلوب ہے، دوسرے میں نہیں لیکن اگر کوئی اس میں بھی اتباع کرے تو مستحب اور محبت کی دلیل ہے۔ اتباع کی ایک تو صورت ہے اور ایک حقیقت، حکم بعینہ بجالانا بلا لحاظ علت کے، اتباع کی صورت ہے اور اس کے سبب اور علت کی رعایت کے ساتھ اس پر عمل کرنا اتباع کی حقیقت ہے، اور اتباع کی یہ دو قسمیں صحابہ میں بھی پائی جاتی تھیں چنانچہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بنی قریظہ میں صحابہ کی ایک جماعت کو جب روانہ کیا تو فرمایا کہ عصر کی نماز وہاں جاکر پڑھنا، اتفاق سے باوجود کوشش کے حضرات صحابہ عصر سے پہلے وہاں نہ پہنچ سکے بلکہ راستہ ہی میں عصر کا وقت ہوگیا تو صحابہ میں دو فریق ہوگئے بعض نے وقت ہی پر نماز پڑھی اور یہ کہا کہ حضور کا مقصود یہ تھا کہ عصر کے وقت سے پہلے ہم وہاں پہنچیں اور یہ مقصود نہ تھا کہ باوجود راستہ میں وقت ہوجانے کے نماز نہ پڑھی جائے، اور بعض نے کہا کہ ہم کو تو حضور کا حکم ہے اس پر عمل کریں گے چنانچہ ------------------------------ ۱؎ حقوق الزوجین منازعۃ الہوی ص ۴۶۰