فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل۶ نیت کا بیان حدیث انما الاعمال بالنیات کا مطلب اِنَّمَا الاعْمَالُ بِالنِّیَّات جو حدیث شریف میں آیا ہے یہ مباحات اورطاعات کے متعلق ہے معاصی میں نہیں ، مطلب یہ ہے کہ طاعات میں اگر نیت نیک ہوگی تب تو وہ مقبول ہیں اسی طرح مباح میں اگر نیت دین کی ہو تو وہ دین ہوجاتا ہے اور یہ نہیں کہ معاصی میں نیت نیک کرنے سے وہ طاعات بن جائیں ۔۱؎اِنَّمَا الاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ کا اصولی اختلاف اِنَّمَا الاَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَاِنَّمَا لامرِیئٍ مَّا نَوی فَمَن کَانَتْ ہِجْرَتُہٗ الخ اس حدیث کا پہلا جزء اِنَّمَا الاَعْمَالُ بِالنِّیَّات بتلا رہا ہے کہ اعمال شرعیہ کا ثواب بغیر نیت کے حاصل نہیں ہوتا، اعمال کی تفسیر اعمال شرعیہ سے اس لئے کی گئی کہ شارع علیہ السلام کو اعمال غیر شرعیہ سے بحث کی ضرورت ہی نہیں پھر آگے ہجرت کا ذکر فرمانا اس کا قرینہ ہے۔ اورثواب الاعمال سے تفسیر اس لئے کی گئی کہ وجود اعمال بغیر نیت کے ہوسکتا ہے چنانچہ مشاہدہ ہے لہٰذا توقف وجود اعمال علی النیۃ شارع کا مقصود نہیں ہوسکتا یعنی شارع کایہ مقصد نہیں کہ اعمال کا وجود ہی نیت پر موقوف ہے اور بغیر نیت کے اعمال وجود میں نہیں آسکتے، کیونکہ اول تو یہ خلاف واقع ہے، دوسرے وجود اشیاء بھی ان امور ------------------------------ ۱؎ مزید المجید ص:۴۹