فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اسی طرح کلام مباح، اور نوم مباح (سونا) اور اختلاط مباح گو گناہ نہیں مگر چونکہ یہ مباحات اکثر مفضی الی الذنب (گناہ کا ذریعہ) بن جاتے ہیں اسی لئے صوفیاء ان سے بھی منع کرتے ہیں ۔ ۱؎ اسی لئے حدیث شریف میں عشاء کے بعد باتیں کرنے کی ممانعت آئی ہے۔ شرّاح حدیث نے اس کی وجہ یہی لکھی ہے کہ اس سے صبح یا تہجد کی نماز میں خلل پڑے گا۔۲؎مفاسد و منکرات کے شامل ہوجانے کی وجہ سے مستحب کو ترک کرنے کے سلسلہ میں ایک جامع تقریر اور مسئلہ میلاد پر مختصر تبصرہ ہمارے فقہاء حنفیہ کا مسلک ان معاملات میں یہ ہے کہ جو مباح یا مستحب مقاصد شرعیہ میں سے ہو، اس کے ساتھ تو یہی معاملہ کرنا چاہئے کہ اگر اس میں کچھ منکرات شامل ہوجائیں تو منکرات کے ازالہ کی فکر کی جائے اصل کام کو نہ چھوڑا جائے، مثلاً مسجدوں کی جماعت میں کچھ منکرات شامل ہوجائیں تو اس کی وجہ سے جماعت چھوڑ دینا جائز نہیں ہوگا بلکہ منکرات کے ازالہ کی کوشش مقدور بھر واجب ہوگی، اسی طرح اذان، تعلیمِ قرآن وغیرہ کا معاملہ ہے کہ وہ مقاصد شرعیہ میں سے ہیں اگر ان میں کچھ منکرات شامل ہوجائیں ، تو ازالۂ منکرات کی کوشش کی جائے گی، اصل کام کو نہ چھوڑا جائے گا۔ لیکن جو مستحبات ایسے ہیں کہ اصل مقاصد شرعیہ ان پر موقوف نہیں اگر ان میں کچھ منکرات وبدعات شامل ہوجائیں تو ایسے مستحبات ہی کو ترک کردینا چاہئے، مثلا زیارت قبور، ذکر رسول کے لئے کسی محفل ومجلس کا انعقاد کہ اس پر کوئی مقصد شرعی موقوف نہیں ، وہ بغیر اس مجلس اور خاص صورت کے بھی پورے ہوسکتے ہیں ،اگر ان میں ------------------------------ ۱؎ التبلیغ ص ۲۳ وعظ تقلیل الاختلاط، بدائع ۳۴ ۲؎ اصلاح الرسوم ص ۱۱۱