فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
’’کیا میں ایسا کرسکتا ہوں ؟‘‘ یہ جملہ تشبہ کی بناء پر ممنوع ہے فرمایا آج کل جو یہ محاورہ ہے کہ ’’کیا میں فلاں کام کرسکتا ہوں ‘‘ فلاں جگہ جا سکتا ہوں ‘‘ اور مقصود اس جملہ سے اس فعل کے متعلق اپنی قدرت اوراستطاعت کا سوال نہیں ہوتا، بلکہ خود اس فعل کے وقوع کی درخواست مقصود ہوتی ہے۔ اِذْ قَالَ الُحَوَارِیُّوْنَ …… ہَل یَسْتَطِیْعُ رَبُّکَ الخ اس کے اندر حق تعالی نے حواریین کا ایک قول نقل فرمایا جو انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام سے کہا تھا کہ ہم پر مائدہ کا نزول ہوتو بجائے اس کے یوں کہتے کہ ہم نزول مائدہ کی درخواست کرتے ہیں ، یوں کہا ’’کیا آپ کا رب ایسا کرسکتا ہے کہ ہم پر مائدہ نازل فرمائے‘‘؟ پس معلوم ہوا کہ یہ عیسائیوں کا قدیم مذاق ہے اور ان کا ایک بہت پرانا محاورہ ہے اور اب تو اس میں بد دینوں کا تشبہ ہے اس لئے میں خواص کے لئے ایسے محاورات کا استعمال بلاضرورت بہتر نہیں سمجھتا۔۱؎ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (جاہل ) دیہاتی لوگ مغرب کی نماز میں تم پر غالب نہ آجائیں کیونکہ وہ کتاب اللہ میں عشاء ہے اور وہ اس کو عتمہ کہتے تھے، (اس لیے کہ عتمہ اندھیرے میں اونٹنیوں کا دودھ دوہنے کو کہتے تھے)۔ (مسلم شریف) فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ بول چال میں بھی بلا ضرورت ان لوگوں کی مشابہت نہ چاہئے جو دین سے واقف نہیں ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۱۰؍ ۲۲۲ ۲؎ حیوۃ المسلمین ص:۱۷۴