فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بدعت حقیقیہ وبدعت صوریہ کی تحقیق سوال (۲۶۵)حدیث کل بدعۃ ضلالہ وکل ضلالۃ فی النار،اگر عندالمحدثین قابل احتجاج ہو تو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ خود حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بدعت کی تعریف( جس کا مرتکب یقینا اس وعید کا مستحق ہے) کیاارشادفرمائی ہے ؟ ۲۔ نیز حضرت حبیب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بدعت کو اس کلیہ سے مستثنیٰ بھی فرمادیا ہے ، یا یہ وعید بلااستثناء وارد فرمائی ہے؟ ۳۔ نیز کسی جلیل القدرصحابی سے حسب تعریف حضرت سیدالکائنات صلی اللہ علیہ وسلم ارتکاب بدعت پایا گیا ہے یانہیں ؟درصورت اولیٰ وہ صحابی فی حیاتہٖ اس بدعت پر مصررہا ہے ،یاتائب ہوکردنیا سے گیا؟ ۴۔ نیز برطبق تعریف نبوی صلی اللہ علیہ وسلم فی زماننا وفی دیارناوہ کون کون افعال ہیں جو مصداق صحیح مفہوم بدعت ہو کر اپنے مرتکبین کو مستحق وعید موردہ کرسکتے ہیں ؟ الجواب: فی الدالمختاروہی (اے البدعۃ)ا عتقاد خلاف المعروف عن الرسول لابمعاندۃ بل بنوع شبہۃ اہ قلت وماخذہ قولہ علیہ الصلاۃ والسلام من احدث فی امرنا ہٰذا مالی منہ فہورد الحدیث کما یظہر بالتامل فیہ ۔ اس سے تو اس کی تعریف مع الدلیل معلوم ہوگئی ، پھر اس کی(ایک) حقیقت ہے ایک صورت ،اگر حدیث کل بدعۃ ضلالۃ میں بدعت حقیقیہ مراد لی جائے تو اس کلیہ سے کوئی مستثنیٰ نہیں اوراگر عام لیا جائے حقیقیہ وصوریہ کو توبدعت صوریہ غیر حقیقیہ اس عام سے مخصوص ہے ۔ اور صحابہ سے فروع مجتہد فیہا میں ایک کادوسرے کو منسوب الی الاحداث کرنا منقول ہے سویہ اختلاف خود شرعاً غیر مذموم ہے ،بخلاف غیر مجتہدین کے ،جو امر جدید اخترع کریں وہ رائے بوجہ رائے غیر مجتہد ہونے کے غیر مقبول اور مصداق مفہوم بدعت کا ہے ۔