فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کے سامنے بھی بیان کرسکتا ہے ؟ یقینا غلط تاویل کے متعلق دل ایک بار تو یہ ضرور کہہ دے گا کہ خدا کے سامنے یہ بات نہیں چل سکتی بس اسی سے سمجھ جاؤ کہ بات بنائی ہوئی ہے اگر ابھی نہیں سمجھوگے تو وہ وقت بہت جلد آنے والا ہے جس میں اچھی طرح ان تاویلوں کی حقیقت سمجھا دی جائے گی، (یعنی قیامت میں )۔ اگر کسی رقم سے دل میں کھٹک ہو اور شروع ہی سے نیت یہ ہو کہ کسی طرح یہ مل ہی جائے اور اس کا لینا جائز ہوجائے اس کے بعد استفتاء کیا جائے تو اب چاہے کتنے جواز کے فتوے آجائیں اس کو ہرگز ہر گز نہ لو۔ (الاثم ماحاک فی صدرک کا مقتضی یہی ہے)۔ اور اگر شروع سے یہ نیت ہو کہ اس کا لینا جائز نہ ہو یا کم از کم دونوں جانب مساوی ہوں نہ لینے کی نیت ہو نہ واپس کرنے کی بلکہ یہ نیت ہو کہ فتوی سے جو ثابت ہوگا ویسا ہی کریں گے، تب بھی لینا جائز ہے، اگر فتوے سے اجازت ہوجائے۔۱؎تاویل وہ کرو جوخداکے سامنے بیان کرسکو تاویل وہ کرو جو خدا کے سامنے بھی بیان کرسکو،اور بس میں سب کو یہی معیار بتلاتاہوں کہ جس بات سے دل میں کھٹک پیداہواور تم تاویل سے اس کو رضائے حق پر منطبق کرنا چاہو تو دل سے پوچھ لو کہ یہ تاویل خدا تعالیٰ کے سامنے بھی بیان کرسکتا ہے؟یقینا غلط تاویل کے متعلق دل ایک بار تو یہ ضرور کہہ دے گا کہ خداکے سامنے یہ بات نہیں چل سکتی بس اسی سے سمجھ جاؤ کہ یہ بات بنائی ہوئی ہے اور اگر اب نہیں سمجھو گے تو وہ وقت بہت جلد آنے والا ہے جس میں اچھی طرح ان تاویلوں کی حقیقت سمجھادی جائے گی۔ فسوف تریٰ اذا انکشف الغبار افرس تحت رجلک ام حمار حق تعالیٰ فرماتے ہیں :یَوْم تُبْلَی السَّرَائِرُ فَمَالَہ‘ مِنْ قُوَّۃٍ وَلاَ نَاصِرْ ------------------------------ ۱؎ ارضاء الحق ص۹۸،۱۰۰۹ملحقہ تسلیم ورضا