فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
ضرورت ہے چونکہ فساد عملی ہے اس لیے اصلاح بھی عملی ہونی چاہئے۔ بیعت میں فساد عملی ہے اس کے لیے بھی اصلاح عملی کی ضرورت ہے اور عملی اصلاح کیا ہے؟ یہی کہ اس بیعت کے قصہ کو کم کیا جاوے۔ اصل قانون تو یہ ہے لیکن ہم نے محض عوام کی رعایت سے بیعت کرنا چھوڑا نہیں ہے (اور آج کل اسی میں خیر ہے) بلکہ یہ کیا ہے کہ کسی کو کرلیا کسی کو نہ کیا تاکہ معلوم ہوجاوے کہ کرنا بھی جائز ہے اور نہ کرنا بھی جائز ، یہ سب پیروں کو چاہئے کہ بیعت کا سلسلہ کم کردیں تاکہ یہ غلط عقیدہ لوگوں کے دلوں سے نکلے کہ بدون بیعت کے کچھ نفع ہی نہیں ہوسکتا۔۱؎شریعت نے جس امر کا اہتمام نہیں کیا اس کو اہتمام سے کرنا بھی داخل بدعت ہے حضرت حسن سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن ابی العاص کسی ختنہ میں بلائے گئے آپ نے انکار فرمایا کسی نے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم لوگ ختنہ میں نہیں جاتے تھے، اور نہ اس کے لئے بلائے جاتے تھے، روایت کیا اس کو احمد نے۔ اس سے معلوم ہواکہ جس کام کے لئے لوگوں کو بلانا سنت سے ثابت نہیں اس کے لئے بلانے کو صحابی نے ناپسند فرمایا اور جانے سے انکار کیا۔ اور راز اس میں یہ ہے کہ بلانا دلیل ہے اس امر کے اہتمام کی تو شریعت نے جس امر کا اہتمام نہیں کیا اس کا اہتمام کرنا دین میں ایجاد کرنا ہے اسی وجہ سے حضرت ابن عمر نے جب لوگوں کو مسجد میں چاشت کی نماز کے لئے جمع دیکھا تو برائے انکار اس کو بدعت فرمایا اسی بناء پر فقہاء نے جماعت نافلہ کو مکروہ فرمایا ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ حسن العزیز ۱؍۶۷۱ تا ۶۷۸ ۲؎ اصلاح الرسوم