فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
انہوں نے وہاں ہی جاکر نماز پڑھی اور راستہ میں نہیں پڑھی۔ حضور کو یہ قصہ معلوم ہوا تو دونوں فریق کی تصویب فرمائی، اس واقعہ میں پہلا فریق حقیقت اتباع پر تھا اوردوسرا صورت اتباع پر۔ ایک واقعہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک شخص پر حد زنا جاری کرنے کو بھیجا تو انہوں نے اس شخص کو غسل کرتے ہوئے مجبوب الذکر دیکھا تو اس کو حد نہیں لگائی اورحضور سے آکر یہ واقعہ ذکر کردیا، یہ حقیقت اتباع تھی صورت اتباع نہ تھی۔(ملفوظات ومواعظ تھانویؒ)سنت وبدعت کا شرعی ضابطہ جس سے ہر عمل کے متعلق فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ یہ عمل سنت ہے یا بدعت ایک قاعدہ کلیہ بیان کرتا ہوں اس سے یہ واضح ہوجائے گا کہ جتنی چیزیں خیرالقرون کے بعد ایجاد ہوئی ہیں ، ان میں کون سی بدعت ہے اور کون سی مندوب ومستحب اور شریعت سے ثابت ہیں اور اس سے یہ بھی واضح ہوجائے گا کہ اس خوشی کے ظاہر کرنے کا کوئی مقبول (پسندیدہ) طریقہ ہے یا نہیں ؟ اور یہ مروجہ طریقہ بدعت ہے یا نہیں ؟ایجاد کردہ چیز وں کی پہلی قسم پس جاننا چاہئے کہ خیرالقرون کے بعد جو چیزیں ایجاد کی گئیں ان کی دو قسمیں ہیں ، ایک تو وہ کہ ان کا سبب داعی بھی جدید ہے، (یعنی خیرالقرون میں اس کی ضرورت کے اسباب نہیں پائے گئے) اور وہ کسی مامور بہ کی موقوف علیہ ہیں (یعنی کوئی شرعی حکم اس پر موقوف ہے) کہ ان کے بغیر اس شرعی حکم پر عمل نہیں ہوسکتا، جیسے دینی کتابوں کی تصنیف اور مدرسوں اور خانقاہوں کی تعمیر کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے