فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
کہ اعتقاداً تو مؤمن ہو مگر کام کا فروں کے سے کرے اس کو بھی مجازاً کفر کہہ دیتے ہیں ، کفر عملی سے یہی مراد ہے، قرآن و حدیث میں اس کا بھی استعمال بہت آیا ہے۔ ۱؎ کفر کے مختلف درجات ہیں ایک کفر عملی ایک کفر اعتقادی، کفر عملی کا مطلب یہ ہے کہ عقیدہ تو اس کا مومن کا سا ہے مگر اعمال کا فروں کے سے ہیں ، تو (حدیث من ترک الصلوۃ متعمداً فقد کفر میں ) فقد کفر کا مطلب یہ ہوگا کہ عمل سے کفر کیا، اس کی مثال ایسی ہے کہ ہمارے محاورہ میں کوئی شخص غصہ میں اپنے بیٹے کو یہ کہے کہ تم بالکل چمار ہوگئے ، ظاہر ہے کہ اس کہنے سے اس کی شرافت ختم نہ ہوگی، نسب اس کابدل نہیں گیا، وہ ایک قوم سے نکل کر دوسری قوم میں داخل نہیں ہوگیا، بلکہ مطلب یہ ہے کہ تم کام ایسے رذیلوں ، کمینوں کے کرتے ہو جیسے چمار کیا کرتا ہے تو معلوم ہوا کہ محاورات کے اندر توسع ہے، الغرض فَقَدْ کَفَرَ کے معنی بھی یہ ہوں گے کہ فَقَدْ کَفَرَ عملاً یعنی نماز چھوڑنے والے نے کافروں کا سا کام کیا، یعنی نماز کو فرض سمجھ کر نہ پڑھنا یہ مومن کی شان سے بعید ہے، نماز نہ پڑھنا تو کافروں کا کام ہے، کافر ہی نماز نہیں پڑھتے کیونکہ وہ اس کا انکار کرتے ہیں ۔۲؎اہلسنت والجماعت کی تعریف اہل سنت وجماعت وہ ہیں جو عقائد میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے طریقہ پرہوں ، جوشخص عقائد یااجماعیات میں مخالفت کرے، یا سلف صالحین کوبرا کہے وہ اہل سنت وجماعت سے خارج اوراہل ہویٰ وبدعت میں داخل ہے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ بیان القرآن ۱؍۴۴، آل عمران ۲؎ نقد اللبیب فی عقد الحبیب، ملحقہ مواعظ میلاد النبی ص:۵۵۲ ۳؎ الاقتصاد ص:۸۸