فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حقیقۃًسنت وبدعت کی صرف ایک ہی قسم ہے یہ تعدد محض ظاہری ہے ورنہ حقیقت میں سنت کے معنی ہیں ، ہی طریقۃ مسلوکۃ فی الدین کما ہو مذکور بعد العبارۃ الأولی، اور یہ سب معانی سنت کو شامل ہے۔ اور بدعت کے معنی ہیں اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا لمعاندۃ بل بنوع شبہۃ (نصوص کے خلاف عمل اگرشبہ سے ہے تو بدعت ہے ورنہ فسق ومعصیت بلاشبہ ہے) یا بعنوان دیگر ماأحدث علی خلاف الحق المتلقی عن الرسول صلی اﷲ علیہ وسلم من علم، أو عمل، أ و حال الخ کذا فی الدر المختار وفی رد المحتار فی بحث الامامۃ قلت وہذا التلقی عام کان بلا واسطۃ أو بواسطۃ الأدلۃ الشرعیۃ کما ہو معلوم من القواعد، وہذا المعنی الحقیقی للبدعۃ مراد فی قولہ صلی اﷲ علیہ وسلم من أحدث فی أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو رد، أی أدخل فی الدین ماہو خارج من الدین، والثابت بالأدلۃ داخل فی الدین لاخارج منہ۔ پس سنت حقیقیہ وبدعت حقیقیہ جمع نہیں ہوسکتیں لیکن بدعت صوریہ سنت حقیقیہ کیساتھ جمع ہوسکتی ہے، چنانچہ تلفظ بنیۃ الصلوۃ کو سنت کہا گیا ہے بعض معانی کے اعتبار سے کہ وہ معنیً سنت حقیقیہ کی ایک قسم ہے، اور بدعت بھی کہا گیا ہے بعض معانی سنت کے مقابلہ کے اعتبار سے، اسی لئے اس کو بدعت مان کر حسن کہا گیا ہے جو صریح ہے جوازِ اجتماع بعض اقسام بدعت مع السنۃ الحقیقیۃ میں ، اور یہ اجتماع حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قول نعمت البدعۃ سے بھی متائید ہوتا ہے، جیسے جزئی حقیقی توکلی کے ساتھ جمع نہیں ہوتی مگر جزئی اضافی کلی کے ساتھ جمع ہوسکتی ہے۔ یہاں سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ بدعت حسنہ کی جو بعض اکابر نے نفی کی ہے یہ