فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
حیلہ کے صحیح ہونے نہ ہونے کا ضابطہ فرمایا کہ حیلہ کبھی مقصود شرع کے ابطال کے لئے ہوتا ہے وہ حرام ہے اور کبھی مقصود شرعی کی تحصیل وتعمیل کے لئے ہوتا ہے وہ جائز ہے، اور جو حیلہ ایسا ہو کہ اس سے عوام کے فتنہ میں مبتلاہونے کا خطرہ ہو وہ بھی حرام ہے جیسے سود سے بچنے کے ایسے حیلے جن سے لوگ سود ہی کو حلال سمجھنے لگیں حرام ہے۔۱؎زکوۃ کے واجب نہ ہونے کا حیلہ اور اس کا حکم حیلہ دیانات میں نہیں ہوتا (جیسے) کوئی شخص زکوۃ سے بچنے کے لئے یہ حیلہ کرے کہ سال ختم ہونے سے پہلے اپنی کل ملکیت اپنی بیوی یاکسی لڑکے وغیرہ کے نام کردے اور ہبہ کرکے اس کا قبضہ بھی کرادے اور در حقیقت نیت ہبہ کرنے کی نہ ہو بلکہ یہ قصد ہو کہ جب اگلا سال پورا ہونے کو آئے گا تو وہ مجھے ہبہ کردیں گے اس طرح ان پر (بھی) زکوۃ نہ ہوگی، یہ حیلہ حرام ہے اور بغیر حیلہ کے زکوۃ نہ لگانے کے گناہ سے زیادہ سخت (اس حیلہ کا) گناہ ہے کیونکہ یہ حیلہ اللہ تعالی کے فرض سے بچنے کے لئے کیا گیا ہے جو دیانات سے متعلق ہے۔۲؎ایسے حیلوں کی حرمت کی دلیل بنی اسرائیل نے جن پر یوم سبت میں مچھلی کا شکار حرام قرار دے دیا گیا تھا، حیلہ کرکے شکار کرنے کی صورتیں نکال لی تھیں اس پر اللہ تعالی کا غضب اور عذاب نازل ہوا۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ مجالس حکیم الامت ص ۹۵ ۲؎ مجالس حکیم الامت ص ۹۵