فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اعانت علی المعصیۃ کے حدود اس میں روایات فقہیہ بظاہر بہت مزاحم معلوم ہوتی ہیں اس مسئلہ میں اصل مذہب اتنا ہی معلوم ہوتا ہے کہ اگر درمیان میں کسی فاعل مختار کا فعل متخلل ہوجائے بشرطیکہ انتفاع اس شئے سے درجہ محرم (حرام) میں منحصر نہ ہو تو اس کی بیع وغیرہ اعانت علی المعصیۃ نہیں ہے گو کراہت بمعنی خلاف اوْلیٰ سے خالی نہیں ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ فتوی سے جائز ہے اور تقوی کے خلاف ہے۔ اس کا قاعدہ روایات فقہیہ جمع کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو چیز بجز معصیت کے اور کسی مباح غرض میں کام نہ آسکے اس کی بیع تو محرم ہے اور جو دوسرے کام میں بھی آسکے اس کی بیع میں تحریم نہیں ۔ ۱؎آلۂ معصیت و آلۂ لہو و لعب کی بیع اور مرمت جائز ہے یا نہیں ؟ (اس مسئلہ میں امام صاحب اور صاحبین کا اختلاف ہے) یہ صورت بھی مختلف فیہ ہے، پس جس شخص کی دوسری وجہ معاش کافی ہو اس کو تو منع کے قول پر عمل کرنا چاہئے، اور جس شخص کی دوسری وجہ معاش کافی نہ ہو وہ جواز کے قول پر عمل کرسکتا ہے۔۲؎فائدہ: نقل کرنا سود کے مضمون کا سائل کے دینے کو یہ اعانت ہے سود کی یہ (نوکری) تو ناجائز ہے (لقولہ تعالیٰ: وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان) إلا لمن لم یکن مخاطبا بحرمتہ، لیکن تنخواہ اس کام کی ایک قاعدہ فقہیہ کی بنا پر حلال ہے، وہی اباحۃ مال غیر المسلم الذمی برضاہ فی غیر دارالاسلام۔ ۳؎ ------------------------------ ۱؎ امداد الفتاوی ۴؍ ۱۳۴، و ص ۳۲۲ ۲؎ امداد الفتاویٰ ۳؍۱۳۹ ۳؎ امداد الفتاوی ۳؍۴۰۰