فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
مقصود بالذات ومقصود بالغیر پر مشتمل چند تفریعات اگر کوئی شخص ان کو احکام مقصودہ فی الشرع نہ سمجھے اور ان کے بدعت غیر بدعت ہونے کی تحقیق کا طالب ہو تو اس کے لئے ایک ایک جزء کی تفصیل کرتاہوں ،اسی سے قواعد کلیہ بھی سمجھ میں آجائیں گے جن سے دوسرے امور غیر مذکورہ فی المقام کا بھی حکم معلوم ہوجائے گا،پس معروض ہے:نماز معکوس: کادین سے کوئی تعلق نہیں ،وہ ایک قسم کا مجاہدہ ہے اور مثل معالجاتِ طبّیہ کے نفس کی تادیب کے لئے ایک معالجہ ہے ،اس درجہ میں اس کو سمجھنا بدعت نہیں ، البتہ اگر اس سے کوئی بدنی ضررکا اندیشہ ہو تومعصیت ہے مثل دیگر ریاضات بدنیہ کے، اور اگر اس کو کوئی قربت سمجھے توبدعت ہے۔تقلید شخصی: اس کو حکم مقصود بالذات سمجھنا بیشک بدعت ہے، لیکن مقصودبالغیرسمجھنا یعنی مقصود بالذات کا مقدمہ سمجھنا بدعت نہیں بلکہ طاعت ہے۔تحدید کلمہ تہلیل: ذکر کومقصود سمجھنا اور مطلق زیادتِ عدد کو زیادتِ اجر کا سبب سمجھنا اور اوضاع وضربات وجلسات کو ازقبیل مصالح طبیہ سمجھنا بدعت نہیں اور خود ان کو قربات سمجھنا بدعت ہے ۔تحدید ماء کثیر: اس کو مقصود سمجھنا بدعت ہے اور عوام کے انتظام کے لئے بلاشبہ مطلوب بالغیر ہے۔التزام بیعت: یہ جس پر مبنی کیا گیا ہے اس اعتبارسے بیشک بدعت وزیادت فی الدین ہے اور اگر دوسری بنا صحیح ہو اور وہ بنا وہ ہے جس کے اعتبار سے طبیب کا اتباعِ شخصی کا التزام کیاجاتا ہے اور اس کے لوازم میں سے اس کا قابل ہونا بھی ہے کہ اس کے التزام کو ترک کردینا یادوسرے کے اتباع سے بدل دینا جائز ہے تو