فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
اس کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی شخص لنگی زمین پر بچھا کر اس پر بیٹھ جائے تو اس کو جالس علی الأرض نہیں کہیں گے بلکہ یہ کہیں گے کہ لنگی پر بیٹھاہے البتہ اگر لنگی کو وہ باندھ کر بیٹھے گا تو اس کے متعلق یہی کہا جائے گا کہ زمین پر بیٹھا ہے حالانکہ لنگی اب بھی اس شخص کے جسم اور زمین کے درمیان حائل ہے،خلاصہ یہ کہ ادب کا مدارعرف پر ہے یعنی کوئی فعل جو فی نفسہ مباح ہو اگر عرفاً بے ادبی سمجھا جائے گا تو شرعاً وہ فعل بے ادبی میں شمار ہوگا۔۱؎عرفی ادب کا ثبوت فرمایا: حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے وقت مدینہ طیبہ میں حضرت ابوایوب ـؓ کے یہاں اترے تو ان کو مکان میں نیچے اتارا اور آپ اوپر رہے۔ ایک دن ان کو رات کو خیال آیا کہ یہ ادب کے خلاف ہے تو وحشت ہوئی اور اس وقت محاذات سے میاں بی بی دونوں ہٹ گئے اورصبح کو عرض کیا کہ حضرت مجھ سے یہ نہیں ہوسکتا اورحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اوپر منتقل کردیا اور نیچے خود آگئے (ایک روایت کے مطابق)۔ اس سے محترم چیز کے نیچے ہونے کا جواز تو ثابت ہوا خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جائز رکھا تھا مگر حضرت ابو ایوبؓ کے دل نے گوارا نہ کیا، اور ادب اس کا مقتضی نہ ہوا (اس سے ادب کا ثبوت ہوا)۔۲؎کبھی عرفی ادب فوق الامر ہوتا ہے بعض وفعہ امر وجوب کے لئے ہوتا ہے اور ادب اس کو مانع ہوتا ہے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا نام مبارک مٹانے کے لئے فرمایا اور یہ امر وجوبی تھا مگر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اس کی تعمیل نہ کرسکے اور عرض کیا حضور مجھ سے یہ نہیں ہوسکتا۔ ( اس سے بھی عرفی ادب کا ثبوت ہوتا ہے)۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۱۰؍ ۱۵۲ ۲؎ حسن العزیز ص ۱۰۹ ج ۴ ۳؎ حسن العزیز ص ۱۰۹ ج ۴