فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فقہاء کا مقام اور ان کی مقبولیت سچ تو یہ ہے کہ فقہاء کا مقام سب سے بڑا ہوتا ہے کیونکہ وہ معانی کے خواص کو پہچانتے ہیں بخلاف حکماء کے کہ ان کی نظر صرف اجسام کے خواص پر محصور ہے۔۱؎ میں کہا کرتا ہوں کہ دو فرقے دین کے محافظ ہیں ، (۱) فقہاء اور (۲) صوفیاء اور فقہاء کا وجود تو مسلمانوں کے حق میں بہت بڑی نعمت تھی۔ علماء نے لکھا ہے کہ کسی کو خبر نہیں کہ میرے ساتھ خدا کو کیا منظور ہے،مگرفقہا ء کو معلوم ہے کہ خدا کو ان کے ساتھ بھلائی منظور ہے کیونکہ حدیث میں آیا ہے من یرد اللہ بہ خیرا یفقہہ فی الدین، جس کے ساتھ خدا کو بھلائی کا ارادہ ہوتا ہے اس کو دین کی سمجھ یعنی فقہ عطا کرتے ہیں ۔ امام محمدؒ کو کسی نے وفات کے بعد خواب میں دیکھا پوچھا آپ کے ساتھ کیا معاملہ ہوا؟ فرمایا: مجھ کو حق تعالیٰ کے سامنے پیش کیا گیا تو حق تعالیٰ نے فرمایا اے محمد! مانگو کیا مانگتے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری مغفرت کردی جائے جواب ملا کہ اگر ہم تم کو بخشنا نہ چاہتے تو فقہ عطا نہ کرتے، ہم نے تم کو فقہ اسی لئے عطا کیا تھا کہ تم کو بخشنا منظور تھا لیکن اس سے مامون العاقبۃ ہونا لازم نہیں آتا،یعنی یہ نہ سمجھا جائے کہ فقہاء پر سوء خاتمہ کا اندیشہ بالکل نہیں اس لئے مطمئن ہوکر بیٹھ جائیں کیونکہ اگر حق تعالیٰ فقیہ کو عذاب دینا چاہیں گے تو فقہ کو اس سے سلب کرلیں گے۔۲؎فقہاء اور محققین کی شان اور ان کی پہچان فقیہ کو جامع ہونا چاہئے فقیہ بھی ہو ، محدث بھی ہو، متکلم بھی، سیاسی دماغ بھی رکھتا ہو، بلکہ کہیں کہیں طب کی بھی ضرورت (پیش آتی) ہے، کیونکہ بعضے امور میں تشریح ------------------------------ ۱؎ مجالس حکیم الامت ص ۱۹۷ ۲؎ التبلیغ الحج المبرور ص۱۳۸ج: ۲