فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
فصل اسلام میں قانون کی اہمیت قانون ایک ایسی چیز ہے جس میں ضابطہ دیکھا جاتاہے جس کے کچھ قواعد مقرر ہوتے ہیں کہ جب تک ان کے موافق کام نہ ہو اس کو معتبر نہیں مانا جاتا، چنانچہ تمام زمانہ کے عقلاء کا قانون ہے کہ کوئی بات بے ثبوت نہیں مانی جاتی خواہ واقع میں وہ بات بالکل صحیح ہی ہو، اگر یہ قانون نہ ہو تو دنیا کا نظام ہی بگڑ جائے، ایک شخص دوسرے پر دعویٰ کردے کہ اس نے میرا مال چرایا ہے پس قاضی کو چاہئے کہ اس پر چوری کا جرم قائم کردے اور سزادے دے، دوسرا دعوی کردے کہ اس نے میرے باپ کو قتل کیا ہے پس قاضی فوراً اس کو قصاص میں مارڈالے، تو اس طرح ایک دن میں دنیا تہ وبالا ہوجائے۔ دنیا کا نظام قانون وقواعد کی پابندی ہی سے رہ سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک شخص پر چار آدمیوں نے زناکی شہادت دی اور یہاں تک کہا کہ ہم نے مرد اور عورت دونوں کو ننگے اور اوپر نیچے دیکھا مگریہ نہیں کہا کہ دخول ہوتے دیکھا، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس شہادت کو تسلیم نہیں کیا اور مدعی علیہ پر زنا کو ثابت نہیں کیا بلکہ ان گواہوں کو جھوٹا قرار دیا اور ان پر حدقذف و(تہمت لگانے کی سزا) جاری کی، اس کی وجہ کیا تھی؟ یہی کہ ضابطہ پورا نہ ہوا، اور شہادت کے جو شرائط تھے اس کا ایک جزء رہ گیا وہ یہ ہے کالمیل فی المکحلۃ (جیسے سلائی سرمہ دانی میں ) دیکھا ہو، حالانکہ ظاہر تو یہی ہے کہ جب مرد اور عورت ننگے ہوچکے تھے تو زنا بھی ضرور واقع ہوا ہو، جب ایسا موقع تھا کہ ننگے ہوسکیں تو زنا سے کون سامانع موجود تھا، یہ بات بظاہر یقین کے قریب ہی تھی لیکن اس پر بھی جب کہ آنکھ سے (دخول ہوتے) نہ دیکھا تو گواہوں پر حد قذف (تہمت لگانے کی سزا) لگائی گئی۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ الاسلام التحقیقی ص ۸۸ التبلیغ ص ۲۵