فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
پس عقلی طور پر یہ ثابت ہوگیا کہ علماء کا اتباع آپ کو ضروری ہے اور وہ جو احکام بتاتے ہیں وہ درحقیقت خدا اور رسول کے احکام ہیں ،پس جب یہ خدا ورسول کے احکام ہیں تو ہر مسلمان کو ان کا اتباع کرنا چاہئے۔۱؎غیر مجتہد کو قرآن وحدیث کے ظاہری مفہوم پر عمل کرنا درست نہیں خوب سمجھ لینا چاہئے کہ (احکام شرعیہ )میں نہ رائے محض معتبر ہے اور نہ کسی آیت اور حدیث کے ظاہری مفہوم پر غیر مجتہد کو عمل درست ہے اور نہ عامی کو محض مطالعہ فقہ کا کافی ہے ،بعد انقراض زمانۂ اجتہاد کے عالم کو کتب فقہیہ کا اتباع اور عامی کو علماء سے استفسار کرکے عمل کرنا واجب ہے ،بے علمی میں بعض اوقات قصد ہوتا ہے قرآن وحدیث وفقہ کے اتباع کا اور لازم آجاتا ہے اتباع اپنی رائے اور ھویٰ کا۔۲؎جدید مسائل کا استنباط کون لوگ کرسکتے ہیں جن جزئیات کا وقوع اس زمانہ میں نہیں ہوا تھا اور فقہاء نے اس کی تصریح نہیں فرمائی ایسے جزئیات کا انطباق ان کے قواعد مدونہ پر جائز ہے، اور ایسے لوگ ہر زمانہ میں موجود رہتے ہیں ورنہ شریعت کو کامل نہیں کہہ سکیں گے۔۳؎ اس طرح کی پیش آمدہ نئی صورتوں کو مجتہد اور متدین علماء سے دریافت کریں اور اجتہاد سے میری مراد یہ ہے کہ وہ فقہاء کے اقوال کو واقعات پر صحیح طور پر منطبق کرسکتا ہو، اور یہ اجتہاد ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ قیامت تک رہے گا۔ اور تدین سے مراد یہ کہ اغراض کا تابع نہ ہو کہ کھینچ تان کر ناجائز کو حد جواز میں لائے۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ اتباع المنیب ملحقہ نظام شریعت ص ۱۹۹، ۲۰۰ و ص ۲۰۶ ۲؎ اصلاح انقلاب ص۹۹ج۱ ۳؎ دعوات عبدیت ص۱۰۳ ۴؎انفاس عیسی ص ۱۸۰ج۱