فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
بھلا ایسے جاہلوں کو جوامربالمعروف سے قبل مخاطب کی حالت بھی نہ دریافت کریں ، اور ایک سنت زائدہ کے لئے اس سختی سے امر بالمعروف کریں ، کیوں کر امربالمعروف جائز ہوسکتا ہے ۔۱؎ غرضیکہ سنت زائدہ کیلئے اس سختی کے ساتھ امر بالمعروف کرنا جائز نہیں ۔۲؎ میں نے جو اس کو اس طرح جواب دیا اس کا سبب اس کی جہالت ہی تھی ورنہ میری عادت اس طرح سوال جواب کی نہیں ،دوسرے اس وقت میری جوانی تھی مجھے اس کی سختی پر غصہ آگیا۔۳؎سنن زوائد ومستحبات کا حکم سنن زوائد (یعنی نوافل) ومستحبات کے متعلق یہ اعتقاد جما ہوا ہے کہ ان کے کرنے میں ثواب اور نہ کرنے میں گناہ نہیں ، اس لئے ان کے ناغہ ہونے کو سہل بات سمجھتے ہیں حالانکہ نصوص میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ سنن زوائد و مستحبات کا یہ حکم قبل شروع کے ہے اور شروع کرنے کے بعد ان کا حکم بدل جاتا ہے ، چنانچہ ایک حکم تو عین وقت اشتغال کے ساتھ مختص ہے وہ یہ کہ شروع کرنے کے بعد مستحب کا پورا کرنا واجب ہوجاتا ہے، اور ایک حکم عام ہے جو وقت اشتغال کے ساتھ مختص نہیں وہ یہ ہے کہ جس مستحب کو معمول بنا لیا جائے اورکچھ عرصہ تک اس پر مواظبت کرلی جائے اس کا ناغہ اور مواظبت کو چھوڑدینا مکروہ ہے، اور اس کی دلیل بخاری کی ایک حدیث ہے جو عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : یا عبد اﷲ لاتکن مثل فلان کان یقوم من اللیل ثم ترکہ، اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کی اس حالت پر ناگواری اور کراہت ظاہر فرمائی ہے، معلوم ہوا کہ ایک مستحب کو معمول بناکر ترک کردینا مذموم ومکروہ ہے۔ ------------------------------ ۱؎ الحدودوالقیود ص۳۵،تجدید تعلیم وتبلیغ ص۲۲۰ ۲؎ انفاس عیسیٰ ص۲۸۰ج۱ ۳؎ التبلیغ ص۲۱۵ج۱۵، الحدود والقیود