فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
تعطیل کو دیکھ کر عدالت کے حکام کا اصلی منصبی فرض اسی کوسمجھ لینا کہ وہ اپنے بنگلوں اور کوٹھیوں میں پڑے آرام کیا کریں ، اور اگر کوئی درخواست دے تو واپس کردیا کریں ۔۱؎عزیمت پرعمل کرنا اولیٰ ہے یارخصت پر رخصت و عزیمت جب کہ اپنے موقع پر ہوں اجر میں برابر ہیں یہ غلطی ہے کہ بعض علماء رخصت کو اصل حکم شرعی نہیں سمجھتے نیز اس کو موجب اجر قلیل خیال کرتے ہیں ، مواقع رخصت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت ہی پر عمل کیا ہے اور صحابہ کو بھی اسی پر عمل کرنے کو فرمایا ہے جس سے معلوم ہواکہ مواقع رخصت میں رخصت ہی حکم اصلی ہے۔ رخصت پر عمل کرنے کی ایک حدیث میں تو فضیلت اور محبوبیت وارد ہے اور ایک حدیث میں اس کی ممانعت ہے مجھے بہت دنوں تعارض کا اشکال رہا لیکن پھر الحمدللہ یہ بات میرے ذہن میں آئی کہ جو رخصت منصوص ہو اس کی تو فضیلت ہے اور جو رخصت خود تاویل سے گھڑی ہو اس کی ممانعت ہے کیونکہ وہ نفسانیت اور ضعف دین سے ناشی (پیدا ہورہی) ہے، اس تفصیل کے بعد پھر کوئی تعارض باقی نہ رہا، اس تحقیق سے میرا بڑا جی خوش ہوا۔۲؎تتبع رُخص کی دو قسمیں اور ان کا حکم حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اِنَّ اﷲَ یُحِبُّ اَنْ توتیٰ رُخَصُہ کمَا یحِب اَنْ توتیٰ عزَائمُہ، یعنی اللہ تعالی یہ بھی پسند فرماتے ہیں کہ ان کی دی ہوئی رخصتوں پر عمل کیا جائے جیسا کہ اس کو پسند فرماتے ہیں کہ ان کی مقرر کردہ عزیمتوں پر عمل کیا جائے اور ’’تتبّع رُخَصْ‘‘ جس کو علماء فقہاء نے مذموم قرار دیا ہے وہ عام رخصتوں پر نہیں بلکہ وہ رخصت ہے جو نفس کی خواہش کے مطابق نصوص میں تاویل کرکے نکالی جائے۔ ۳؎ ------------------------------ ۱؎ احسن العزیز ۱؍۴۳۰ القول الصواب ص۲۸؎ الحج المبرور، التبلیغ ص ۱۶۶، وغیرہ ۳؎مجالس حکیم الامت ص:۳۲۱