فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
الباب التاسع الفروق اسلام وایمان کافرق ایمان فعل قلب ہے اور اسلام فعل جوارح ،اور یہ اصطلاح لغوی ہے کیونکہ ایمان کے معنی تصدیق کے ہیں جو اولاً بالذات قلب سے صادر ہوتی ہے اور اسلام کے معنی ’’گردن نہادن بطاعت‘‘ہیں جس کا محل جوارح ہیں اور بعض نصوص میں بھی اسلام وایمان کا اطلاق اس حقیقت کے موافق وارد ہے ۔’’قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا قُلْ لَّمْ تُومِنُوْا وَلٰـکِنْ قُوْلُوْااَسْلَمْنَا‘‘ (اَعراب نے کہا کہ ہم ایمان لائے آپ کہہ دیجئے تم ایمان نہیں لائے لیکن یہ کہو کہ ہم اسلام لائے)لیکن یہ حقیقت لغویہ ہے اصطلاح شرعی میں اسلام نام ہے۔ مجموعہ عقائد واعمال کا اور ایمان نام ہے مجموعہ عقائد کا،تو شرعاً اسلام عام ہے اور ایمان خاص۔۱؎ نصوص سے یہ فرق معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کا اطلاق اعمال ظاہرہ پر کیا جاتا ہے اور ایمان عقائد کا نام ہے گو اطلاق میں دونوں متحد ہیں کیونکہ آج کل جو شخص اسلام کی صورت اختیار کئے ہوئے ہے ہم اس کو مومن بھی کہیں گے کیونکہ نفاق کا علم ہم کو ہو نہیں سکتا وحی بند ہوچکی ہے، مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اسلام وایمان میں اطلاقاً بھی فرق تھا پس آج کل دونوں کا اتحاد ایک عارض کی وجہ سے ہے کہ ہم کو نفاق کا علم نہیں ہوسکتا ورنہ اصل میں (فرق) ضرور ہے ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ الاسعاد والابعاد ملحقہ اصلاح اعمال ص: ۲۴۱ ۲؎ التبلیغ ۲۰؍ ۱۶۶