فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
نہیں ، لیکن اگر دو۲ہی بجے پڑھی گئی تواس کوبھی فرض کہیں گے ،اگر کوئی ایسا قانون بنادیاجائے کہ دوبجے پڑھنا جائز نہیں تووہ مداخلت فی الدین یقینا ہے ،اسی طرح جب مطلق نکاح دین ہے تو اگر صغر سن کی حالت سے پایاجاوے تواس فرد کو بھی دین ہی کہیں گے، تو اس کی ممانعت کا قانون بنانا مداخلت فی الدین ہوگی۔ اور اسی طرح قربانی میں کہیں گے کہ قربانی عبادت ہے، اگر بقیدِ بقرہ ہوتب بھی عبادت ہے، تواس کی ممانعت مداخلت فی الدین ہوگی خوب سمجھ لیا جائے ۔۱؎جس مباح یا مندوب سے فسادِ عوام کا اندیشہ ہو اس کا ترک واجب ہو تا ہے جس مباح سے عوام کے فساد میں مبتلا ہوجانے کا اندیشہ ہو اس مباح کا ترک واجب ہوتا ہے خصوصاً ایسا مباح جس کے کرنے سے دین پر حرف آتا ہو (جیسے) کسی طوائف کی جائیداد کو مدرسہ میں لے لینا گو کسی تاویل سے اس کا ہبہ جائز ہو۔۲؎ قاعدہ شرعیہ ہے کہ فعل مباح بھی اگر متضمن مفاسد کو ہو تو وہ غیر مباح ہوجاتا ہے۔۳؎ فقہاء نے لکھا ہے کہ مستحب فعل سے اگر فساد ہوجائے عقیدہ میں تو اس مستحب کو چھوڑ دینا ضروری ہے۔۴؎ فقہاء نے لکھا ہے کہ جس مستحب میں مفسدے پیدا ہوجائیں اس کو چھوڑ دینا واجب ہے، مستحب کے ترک پر ملامت جائز نہیں ، خصوصاً جب اس مستحب پر عمل کرنے سے مفاسد پیدا ہوں تو اس مستحب کو چھوڑ دینا چاہئے۔۵؎ ------------------------------ ۱؎ بوادرالنوادر ۶۶۴ رسالہ ضم شاردالابل ۲؎ انفاس عیسی ص ۳۱۷ ۳؎ امداد الفتاوی ص ۷۴ ۴؎ حسن العزیز ص ۶۷۶ ج۱ ۵؎ حسن العزیز ص ۶۸۰ ج ۱ کلمۃ الحق ص ۳۶