فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
الباب الرابع متفرق قواعد فقہیہ الأہم فالأہم کے قاعدہ کی تشریح فقہاء نے یہ قاعدہ بیان کیا ہے کہ الاہم فالأہم کی رعایت واجب ہے (یعنی) جس وقت جو کام اہم ہو اس وقت اس کا کرنا واجب اور جو شئی اس میں مخل ہو اس کا ترک واجب ہے۔ چنانچہ اگر نماز کا وقت ہو جماعت تیار ہو اور اس وقت ایک کافر آپ سے یہ کہے کہ مجھے مسلمان کر لو اس وقت اس کو مسلمان کرنا واجب ہے اور جماعت ترک ہوجائے تو اس کی پرواہ نہ کی جائے، حالانکہ جماعت بھی شرعاً واجب ہے۔ جب شریعت نے ’’الاہم فالاہم‘‘ کے قاعدہ کا اتنا لحاظ کیا ہے کہ ایک اہم کی وجہ سے دوسرے واجب اور نفل کا ترک واجب کردیا تو بتلائیے کہ اصلاح دین جب مقدم اور اہم ہے اور شملہ منصوری کا سفر اس میں مخل ہو رہا ہے اور مصلح کے پاس جانے سے مانع ہے کیونکہ اس کے سوا فارغ وقت آپ کے پاس ہے نہیں تو اس حالت میں سفر آپ کے لئے کیونکر جائز ہوگا اور ترکِ اہم کی وجہ سے یہ مباح کیوں ممنوع نہ ہوگا۔ میں پوچھتا ہوں کہ جس شخص کو کھانے کی ضرورت ہو اور وہ کھانا نہ کھائے بلکہ اس کے بجائے بازار میں ٹہلتا پھرے اور فضول اشیاء میں سرمایہ فنا کردے تو کیا اس تفریح پر آپ کوئی فتوی لگا سکتے ہیں ؟