فقہ حنفی کے اصول و ضوابط مع احکام السنۃ و البدعۃ ۔ اضافہ شدہ جدید ایڈیشن |
|
نزاع لفظی ہے، (کیونکہ) نافی (انکار کرنے والے) نے اپنی اصطلاح میں بدعت کو حقیقی کے ساتھ خاص کیا ہے اور مثبت نے بدعت کو عام لیا ہے۔ اوریہی راز ہے کہ صحابہ کو تو کسی امر کے منقول عن الرسول صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہونے سے اس کے سنت ہونے میں تردد تھا، اور بعد کے حضرات کوصحابہ یا تابعین سے منقول نہ ہونے سے تردد ہوتا تھا وہکذا، حتی کہ ہمارے لئے وہ چیز بھی سنت ہوگی جو علماء راسخین نے اصول شرع سے سمجھا ہے، اس سے تعدد معانی سنت کی تقویت ہوگئی۔۱؎سنت و بدعت سے متعلق چند اہم سوالات واشکالات اور ان کے جوابات سوال(۲۵۶) زیدکہتا ہے کہ بدعت کی دوقسمیں ہیں ،حسنہ وسیّۂ ،عمرو کہتا ہے بدعت ہمیشہ سیّۂ ہی ہوتی ہے ،زید کی دلیل یہ ہے کہ حضر ت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی تراویح کو بدعت اور نعم البدعت کہا ۔ عمر وکی دلیل یہ ہے کل بدعۃ ضلالۃ، بدعت کی تعریف حدیث میں تو کہیں مذکور نہیں مذکور ہو تو تحریر فرمائی جائے، بدعت کی جو کچھ تعریف ہو مگر اس میں شک نہیں کہ اس وقت یہ پہچاننا کہ یہ امر بدعت ہے یانہیں نہایت مشکل نظر آتا ہے ، صحابہ رضی اللہ عنہم کے حالات دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان امور کو بھی بدعت کہتے تھے جو فی نفسہامباح اور بظاہر موجب ثواب تھے ، مگر حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ تھے ، مثلاً تشہد کے اول بسم اللہ پڑھنا قرآن مجید کا جمع کرنا ،چنانچہ اسباب میں حضرت ابوبکر وحضرت انس رضی اللہ عنہما کا جو کچھ قصہ ہے صحاح میں موجود ہے ،چھینکنا اور اس کے بعد السلام علیکم یا اسی کے مثل کچھ الفاظ کہنا ،اذان کے بعد نمازیوں کا پکارنا، چنانچہ اسباب میں ------------------------------ ۱؎ السنۃ الجلیلہ، تجدید تصوف، بوادر النوادر ص:۷۷۸ ۲؎ امداد الفتاوی ۵؍ ۲۵۸